پاکستان کے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اور این سی او سی کے سربراہ اسد عمر نے برطانیہ کی جانب سے پاکستان سمیت چند ممالک کو ریڈ لسٹ میں شامل کرنے پر سوال اٹھایا ہے کہ آیا ان ممالک کا انتخاب سائنسی بنیادوں پر تھا یا خارجہ پالیسی کے تحت۔
سنیچر کی صبح اسد عمر نے ٹویٹ کیا کہ ’ہر ملک کو اپنے شہریوں کی صحت کی حفاظت کے لیے فیصلے کا حق ہوتا ہے تاہم اس فیصلے سے یہ جائز پیدا ہوتا ہے کہ آیا ان ممالک کا انتخاب سائنسی کی بنیاد پر تھا یا خارجہ پالیسی کی بنیاد پر۔‘
پاکستان کی وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے بھی پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل کرنے پر کہا ہے کہ برطانوی حکومت کے اس فیصلے کا کسی سائنسی یا حقائق پر مبنی فیصلہ نہیں۔
مزید پڑھیں
-
برطانیہ نے پاکستان کو سفری پابندیوں کی ریڈ لسٹ میں شامل کرلیاNode ID: 553901
’پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل کرنا اور کورونا وائرس سے بری طرح متاثر ممالک کو چھوڑنا واضح طور پر کسی سائنسی یا حقائق پر مبنی فیصلہ نہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ یہ خارجہ پالیسی کی مجبوریوں کو ظاہر کرتا ہے، اسی لیے خارجہ پالیسی میں برابری انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔
وفاقی وزیر اسد عمر اور شیریں مزاری نے اپنے ٹویٹ کے ساتھ برطانوی رکن پالیمان ناز شاہ کے خط کو شامل کیا ہے جس میں انہوں نے ریڈ لسٹ پر سوالات اٹھائے تھے۔
Clearly putting Pakistan on red list but leaving out countries with a far worse COVID 19 record has nothing to do with any scientific or fact-based decision. Reflects foreign policy compulsions perhaps. Unfortunate but that is why reciprocity in foreign relations is so critical. pic.twitter.com/CHos5aGGLc
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) April 3, 2021