Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شوگر ملز اور منی لانڈرنگ کیس: جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے کی عبوری ضمانت منظور

گذشتہ ماہ جہانگیر ترین اور ان کے خاندان کے افراد کے خلاف دو نئے مقدمات درج کیے گئے (فوٹو: فیس بک جہانگیر ترین)
لاہور کی ایک مقامی عدالت نے شوگر ملز کے جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کے مقدمے میں جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کی عبوری ضمانت منظور کی ہے۔
سنیچر کو عدالت میں جہانگیر ترین اور علی ترین کی جانب سے دائر عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت کے دوران ایف آئی اے کو باپ بیٹے کی گرفتاری سے 10 اپریل تک روکتے ہوئے آئندہ سماعت پر مقدمے کا ریکارڈ طلب کر لیا۔
عدالت میں جہانگیر ترین اور علی ترین کی جانب سے ان کے وکیل سلمان صفدر پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ درخواست گزار بے قصور ہیں، حقائق کے برعکس مقدمہ درج کیا گیا۔
وکیل کا کہنا تھا کہ مقدمہ سیاسی طور پر بنایا گیا ہے۔ انہوں نے استدعا کی کہ عدالت درخواست گزاروں کی عبوری ضمانت منظور کرے، وہ تفتیشی اداروں سے تعاون کریں گے۔
سماعت کے بعد عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں جہانگیر ترین نے کہا کہ میڈیا ٹرائل کے ذریعے شہرت کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ کیا باقی 80 شوگر ملز کوئی مسئلہ نہیں؟ منی لانڈرنگ کا ایک لفظ ڈال کر اس کو فوجداری کیس بنا دیا گیا ہے۔
پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے جہانگیر ترین اور ان کے خاندان کے افراد کے خلاف گذشتہ ماہ دو نئے مقدمات درج کیے۔
ایف آئی آر کے مطابق ایک مقدمہ، جہانگیر ترین کے خلاف جاری انکوائری جو کہ اگست 2020 میں شروع کی گئی تھی اس میں ایسے شواہد پر درج کیا گیا ہے جس میں منی لانڈرنگ کے شواہد سامنے آئے ہیں۔
اس ایف آئی آر میں جہانگرترین پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے جے ڈی ڈبلیو نامی پبلک کمپنی سے تین اعشاریہ چار ارب روپے فراڈ کے ذریعے نکلوا کر ایک پرائیویٹ کمپنی میں منتقل کیے جن سے براہ راست فائدہ ترین فیملی نے اٹھایا۔ 
دوسری ایف آئی آر میں اسی طرح کا ملتا جلتا الزام عائد کیا گیا کہ جے ڈی ڈبلیو نامی پبلک کمپنی سے جہانگر خان ترین نے فراڈ کے ذریعے دو اعشاریہ دو ارب روپے نکلوائے۔ اور یہ پیسے مختلف طریقوں سے ترین فیملی کے مختلف اکاؤنٹس میں ڈالے گئے۔ جن میں سے سب سے زیادہ پیسے ان کے بیٹے علی خان ترین کے ذاتی اکاؤنٹ میں ڈالے گئے۔

شیئر: