Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ توپ کے گولے داغ کر رمضان کے چاند کا اعلان‘

تبوک میں اس کا آغاز 1931 میں اس وقت ہوا- (فوٹو الاخباریہ)
تاریخ کے سکالر عبداللہ العمرانی نے کہا ہے کہ تبوک میں رمضان توپ  کی اپنی ایک کہنانی ہے۔ اس کا آغاز  1931 میں اس وقت ہوا تھا جب بانی مملکت شاہ عبدالعزیز نے تبوک میں چھاؤنی قائم کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ 
الاخباریہ چینل  کے معروف پروگرام ’الیوم‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے عبداللہ العمرانی نے کہا کہ تبوک میں جو فوجی چھاؤنی قائم کی گئی تھی اسے ایک ذمہ داری یہ بھی دی گئی تھی کہ رمضان کا چاند ہونے پر توپ کے گولے داغ کر عوام کو اس سے آگاہ  کرے۔ اسی طرح افطار، سحر اور سحری کے اختتام اور عید کے چاند کی اطلاع بھی توپ کے گولے داغ کر دی جائے۔ 

عید کے دنوں میں ایک، ایک گولہ داغنے کا رواج تھا- (فوٹو الاخباریہ)

سعودی سکالر نے بتایا کہ تبوک میں سب سے پہلے توپ ریلوے کی عمارت میں رکھی گئی تھی۔ ہر سال 29 شعبان کو توپ تبوک کے قدیم لاسلکی مرکز اور چھاؤنی کے ہیڈکوارٹر کے درمیان منتقل کردی جاتی تھی۔  
 رمضان کے لیے توپ کی تیاریوں سے متعلق بتایا کہ توپ پر مامور فوجی اہلکار تاریخی جامع مسجد کے موذن کی طرف کان لگائے رکھتا تھا۔ جیسے ہی موذن افطار کے وقت کا اعلان کرنے کے  لیے سبز پرچم اٹھاتا اسے دیکھتے ہی فوجی توپ کا گولہ داغ دیتا تھا جس سے تبوک کے ایک ایک حصے میں گولہ داغے جانے کی آواز سنائی دیتی تھی۔ 
العمرانی نے بتایا کہ رمضان اور عید کے چاند کی رویت ثابت ہوتے ہی توپ سے چار گولے داغے جاتے تھے جبکہ افطار سحری کی شروعات اور سحری کے اختتام پر ایک، ایک گولہ داغا جاتا تھا۔ عید کے دنوں میں ایک، ایک گولہ داغنے کا رواج تھا۔ 
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: