Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ: سیاہ فام کی ہلاکت پر پولیس افسران مستعفی ’اب کچھ اطیمنان ہوگا‘

خاتون پولیس آفیسر کو سزا دینے سے متعلق فیصلہ بدھ کو آنے کی توقع ہے (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی شہر منی ایپولیس میں سیاہ فام شہری کو کو ہلاک کرنے والی خاتون پولیس آفیسر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ان کے علاوہ پولیس چیف بھی اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہو گئے ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بروکلین سنٹر کے میئر نے امید ظاہر کی ہے کہ اس کے بعد لوگوں کا غصہ ٹھنڈا ہوجائے گا۔
تاہم منگل کی رات پولیس اور مظاہرین کے درمیان پھر جھڑپیں ہوئیں اور مظاہرین بڑی تعداد میں پولیس ہیڈ کوارٹر کے باہر جمع ہو گئے جہاں رکاوٹوں کے پیچھے پولیس اہلکار کھڑے تھے اور ایک کنکریٹ کے بیریئر پر مظاہرین نے ’مرڈراپولیس‘ لکھا ہوا تھا۔
پولیس آفیسر کِم پوٹر اور پولیس چیف ٹِم گینن کے استعفے بروکلین سنٹر میں سیاہ فام شہری کی ہلاکت کے بعد سامنے آئے ہیں۔
بروکلین سنٹر کے میئر مائیک ایلیٹ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ خاتون پولیس آفیسر کو نوکری سے برخاست کیا جانا تھا لیکن انہوں نے اس سے قبل ہی استعفیٰ دے دیا۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس استعفے کے ’لوگوں کو کچھ اطیمنان ملے گا۔‘ تاہم وہ  قانون کے مطابق احتساب کرنے کے لیے کام جاری رکھیں گے۔
 ’مجھے یہ بات یقینی بنانا ہے کہ انصاف ہو۔ انصاف ڈانٹ رائٹ کا حق ہے۔ اس کی فیملی کا حق ہے۔‘
خاتون پولیس آفیسر کو سزا دینے سے متعلق فیصلہ بدھ کو آنے کی توقع ہے اور دوران متعلقہ شہروں میں رات 10 بجے کا کرفیو لگایا گیا ہے۔

پولیس کے ہاتھوں ایک سیاہ فام شہری کی ہلاکت کے خلاف پیر کو مظاہرے شروع ہوئے تھے (فوٹو: اے ایف پی)

امریکی شہر منی ایپولیس میں کرفیو کے باوجود پولیس کے ہاتھوں ایک سیاہ فام شہری کی ہلاکت کے خلاف پیر کو مظاہرے شروع ہوئے تھے۔
خبر رساں اے ایف پی کے مطابق منی ایپولیس میں ہنگامے اس وقت پھوٹ پڑے جب ایک پولیس کے افسر نے ٹیزر کی جگہ پستول استعمال کر لیا، فائرنگ سے ایک نوجوان سیاہ فام شہری ہلاک ہو گیا تھا۔
یہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کی ہلاکت کیس کے مقدمے کی وجہ سے شہر پہلے سے ہی حساس کیفیت کا شکار ہے۔

شیئر: