تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم تنظیم قرار دے دیا گیا
تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم تنظیم قرار دے دیا گیا
جمعرات 15 اپریل 2021 15:07
شیخ رشید کے مطابق بات چیت کے دوران باخبر ذرائع نے اطلاع دی کہ ٹی ایل پی والے 20 اپریل کو دھرنے کی تیاری کر رہے ہیں (فوٹو: پی آئی ڈی)
وفاقی وزارت داخلہ نے انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997 کے تحت تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم قرار دینے کا نوٹی فیکیشن جاری کر دیا ہے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جمعرات کو جاری ہونے والے نوٹی فیکیشن میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کے پاس ایسی وجوہات موجود ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان دہشت گردی میں ملوث ہے، اور اس تنظیم نے ملک کی سکیورٹی اور امن و امان کو نقصان پہنچایا ہے۔
’عوام کو ڈرا دھمکا کر لاقانونیت کی صورتحال پیدا کی، انسانی جانوں کو نقصان پہنچایا، قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں اور راہگیروں کو زخمی اور ہلاک کیا، شہریوں اور افسران پر حملہ کیا۔‘
نوٹی فیکیشن میں مزید کہا گیا ہے تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے وسیع پیمانے پر رکاوٹیں کھڑی کی گئیں، دھمکیاں دیں اور نفرت پھیلائی گئی، عوامی اور سرکاری املاک کو آگ لگائی جبکہ ہسپتالوں کو ہیلتھ سپلائز کی ترسیل میں رکاوٹ کھڑی کی۔
پیمرا کی جانب سے ٹی ایل پی کی کوریج پر پابندی
پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نےکالعدم تحریک لبیک پاکستان کی ہرقسم کی میڈیا کوریج پر پابندی عائد کر دی ہے۔
پیمرا کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزارت داخلہ نےتحریک لبیک پاکستان کوکالعدم قرار دیا ہے۔ ’پیمرا کے ریگولیشن اور ضابطہ اخلاق کے تحت کالعدم تنظیموں کی میڈیا کوریج پر پابندی ہے۔
دوسری جانب رات گئے لاہور کے کئی علاقوں میں موبائل اور نٹرنیٹ سروسز معطل کر دی گئی۔
’سفیروں کو نکالا جاتا تو حالات بہت پیچیدہ ہو جاتے‘
اس سے قبل وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ سفیروں کو نکالا جاتا تو حالات بہت پیچیدہ ہو جاتے اس لیے وہ نہیں ہو سکا۔
جمعرات کو اسلام آباد میں وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹی ایل پی کی تحلیل کے حوالے سے دوسری سمری کل بھیجی جائے گی۔
شیخ رشید کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ہماری کوشش تھی کی معاملات بات چیت سے طے ہوں لیکن ان کے ارادے بڑے خوفناک تھے۔‘
بقول ان کے حکومت قرارداد کا ایسا ڈرافٹ لا رہی تھی جو عالمی لحاظ سے درست ہو پاکستان کے لیے مسائل کا باعث نہ بنے تاہم یہ اپنے ایجنڈے سے پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہ تھے۔
انہوں نے بتایا کہ بات چیت کے دوران باخبر ذرائع نے اطلاع دی کہ ٹی ایل پی والے 20 اپریل کو دھرنے کی تیاری کر رہے ہیں.
وزیر داخلہ نے کہا کہ ’انہوں نے 20 اپریل کو خادم رضوی کی قبر پر اکٹھے ہونا تھا اور اس کے بعد اسلام آباد آ کر دھرنا دینا تھا۔‘
وفاقی وزیر نے یہ بھی بتایا کہ پرتشدد کارروائیوں میں دو پولیس اہلکار ہلاک جبکہ 580 زخمی ہوئے۔ انہوں نے انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ ’کسی کے ساتھ کوئی رعایت نہیں ہو گی، جو قانون ہاتھ میں لے گا، قانون اس کو ہاتھ میں لے گا۔‘
شیخ رشید کے مطابق توہین آمیز مواد کی اشاعت کے حوالے سے قرارداد سے حکومت اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹی لیکن ٹی ایل پی اپنا متن دینا چاہتی تھی۔
وفاقی وزیر داخلہ نے یہ بھی بتایا کہ تحریک لبیک پر پابندی کے نوٹیفکیشن پر وزرا نے دستخط کر دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’انہیں یہاں تک آفر دی گئی کہ متن کے حوالے سے کمیٹی بنا دیتے ہیں جس میں تمام پارٹیوں کی نمائندگی ہو اور متفقہ متن بناتے ہیں لیکن وہ بضد رہے کہ وہی مانا جائے جو وہ کہہ رہے ہیں۔‘
اس موقع وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری کا کہنا تھا کہ ریاستوں کا کام منت سماجت نہیں ہوتا لیکن پھر بھی بطور جمہوری حکومت کے بھرپور کوشش کی کہ انہیں سمجھایا جا سکے۔‘
انہوں نے سعد رضوی کی گرفتاری کا حوالہ دیتے ہوئے کہ گرفتاریاں ہوتی رہتی ہیں جو ردعمل سامنے آیا اسے کسی طور درست نہیں سمجھا جا سکتا۔
خیال رہے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی لگانے کا فیصلہ انسداد دہشت گردی قانون اور حکومت پنجاب کی جانب سے سمری پر کیا گیا۔
اس منظوری کے بعد وزارت داخلہ پارٹی پر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کرے گی۔ اس نوٹیفکیشن کی روشنی میں الیکشن کمیشن پارٹی کو ڈی لسٹ کرتے ہوئے اس کی رجسٹریشن ختم کر دے گا۔