Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مکہ میں بڑے منصوبوں پر کام جاری، رئیل سٹیٹ کی سرگرمیوں میں اضافہ

کدی ٹاورز کا یہ منصوبہ 12 ہوٹل ٹاورز پر مشتمل ہے۔ (فوٹو ٹوئٹر)
مکہ مکرمہ میں جائداد غیر منقولہ’رئیل سٹیٹ‘ دفاتر کی تعداد میں گزشتہ برس کے مقابلے میں تقریباً ایک تہائی اضافہ ہوا  ہے۔ اس کا سبب لین دین کی سرگرمیوں میں اضافہ ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اس کی  ایک وجہ یہ بھی ہے کہ عالمی وبا کورونا کے باعث سامنے آنے والے چیلنجز کے باوجود مقدس شہر کے  چند بڑے منصوبوں پر کام کی رفتار میں کمی نہیں آئی۔
مکہ مکرمہ میں غیر منقولہ جائداد کے دفاتر کی تعداد 2020 میں 154 ہوگئی تھی جو 2019 کے آخر میں رجسٹرکئے گئے 116 دفاتر کے مقابلے میں32.76 فیصد زیادہ ہے۔

کدی ٹاورز میں 4 ہیلی پیڈ اور دنیا کا سب سے بڑا گنبد تیار کیا جائےگا۔(فوٹو عرب نیوز)

وزارت انصاف کے اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ افرادی قوت میں بھی اضافہ ہواہے۔اس کے مطابق مکہ مکرمہ میں 2020 کے دوران غیر منقولہ جائداد کی لین دین کی کل قدر 901.48 ملین سعودی ریال رہی۔2019 میں رجسٹرڈ ٹرانزیکشنزمیں 864.24 ملین کے مقابلہ میں 4.31 فیصد کا اضافہ ہوا۔
گزشتہ برس مملکت بھر میں رئیل سٹیٹ لین دین کی تعداد 2 لاکھ 77 ہزار 924 رہی جن میں سے9333 یعنی 3.36 فیصد سودے مکہ مکرمہ میں ہوئے۔
مملکت میں رئیل سٹیٹ سرگرمیوں میں اضافہ حکومت کے وژن 2030 کے اقدامات کا نتیجہ ہے جن میں بیرون ملک کے عمرہ زائرین کی تعداد میں اضافے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔خاص طور پر 2030 تک بیرون ملک سے 30 لاکھ عمرہ زائرین کی میزبانی کی جائے گی۔
حجاج کرام کی تعداد میں اضافے اور رہائشیوں کے معیار زندگی کومزید بہتر بنانے کے لئے مکہ مکرمہ میں اعلیٰ سطح کے متعدد منصوبوں پر کام جاری ہے۔

جبل عمر کا میگا پراجیکٹ 2 لاکھ 30 ہزار مربع میٹر رقبے پر بن رہا ہے۔(فوٹو سوشل میڈیا)

ان میں سب سے اہم ذاخر  مکہ مکرمہ پراجیکٹ ہے جسے مملکت کے سب سے بڑے رئیل سٹیٹ پراجیکٹس میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ اس منصوبے کی ارضی کا کل رقبہ  3 لاکھ 20 ہزار مربع میٹر ہے۔
ذاخر مکہ مکرمہ 85 ہوٹل ٹاورز ، 10 ہوٹل اپارٹمنٹ ٹاورز اور8رہائشی ٹاورز پر مشتمل ہے جن میں   2 لاکھ مہمانوں کے قیام کی گنجائش ہوگی۔
یہ منصوبہ حرم شریف کے قرب  ہونے کے باعث انتہائی ممتاز حیثیت کا حامل ہے۔یہاں سے حرم شریف صرف 1300 میٹر کی دوری پر ہے۔
ایک اور میگا پراجیکٹ جبل عمر پراجیکٹ ہے جو کل 2  لاکھ 30 ہزار مربع میٹر رقبے پر بنایا جارہا ہے۔ اس منصوبے میں 40 ہوٹل ٹاورز شامل ہیں جو اپارٹمنٹس ، لگژری رہائشی یونٹس ، بین الاقوامی ہوٹلوں اور کمرشل مارکیٹس پر مبنی ہیں۔
’مکہ مکرمہ گیٹ‘پہلا مضافاتی منصوبہ ہے جو سرمایہ کاری کے ماتحت ادارے کے ذریعے مقدس شہر کی بلدیہ کی ملکیت ہے۔یہ منصوبہ مکہ مکرمہ کا مرکزی بابِ داخلہ ہے۔ 
یہ مقدس شہر کی ترقی کے لئے ایک پرجوش اورعملی نقطہ نظر فراہم کرتا ہے۔ یہ منصوبہ تقریباً 8300 مربع میٹر کے رقبے پر ہے۔
 2022 تک تکمیل کے بعد یہاں نصف ملین سے زیادہ افراد رہائش پذیر ہوسکیں گے۔ اس میں متعدد رہائشی محلے، ایک یونیورسٹی، ایک میڈیکل سٹی، سرکاری محکموں کا کمپلیکس، عجائب گھراوروائلڈ پارک بنےگا۔

گزشتہ برس مکہ مکرمہ میں رئیل سٹیٹ سے متعلق 9333 سودے ہوئے۔(فوٹو عرب نیوز)

مکہ مکرمہ میں ترقیاتی عروج میں جبل الخندامہ کا ایک اور اضافہ ہے۔ کل تعمیر شدہ رقبے کا تخمینہ 9 لاکھ 10 ہزار مربع میٹر ہے اور اس کی تکمیل2030 کے آخر تک ہوجائے گی۔ یہ منصوبہ 88 منزل تک پہنچنے کی توقع ہے جبکہ اس کی اونچائی کا تخمینہ 450 میٹرلگایا گیا ہے۔
جبل الشارشیف ترقیاتی منصوبہ، جس میں تعمیرشدہ رقبہ 1.6ملین مربع میٹر ہے۔ اس میں ہوٹل کے ایک لاکھ 90 ہزار سیزنل رہائشیوں اور 6 لاکھ 50 ہزارمستقل رہائشیوں کی گنجائش ہوگی۔
کدی ٹاورز پراجیکٹ پر بھی کام جاری ہے، یہ حرم شریف سے1.7کلومیٹر کی دوری  پر ہے۔ یہ منصوبہ 12 ہوٹل ٹاورز پر مشتمل ہے۔ 
ان میں 10 فور سٹار ہوٹل ہوں 30 منزلہ ہوں گے جبکہ 2 ہوٹل فائیو سٹار 45 منزلہ ہوں گے۔ منصوبے میں10ہزار لگژری رومز کی گنجائش ہوگی۔ اس میں 4 ہیلی پیڈز،70ریستوران اور دنیا کا سب سے بڑا گنبد تیار کیا جائےگا۔
 
 

شیئر: