سعودی عرب میں مقیم تارکین کی دوسرے پاسپورٹ کے حصول میں دلچسپی
سعودی عرب میں مقیم تارکین کی دوسرے پاسپورٹ کے حصول میں دلچسپی
منگل 4 مئی 2021 13:58
دوسری شہریت کےحصول کے لیے سب سے زیادہ تعداد لیبیا کے شہریوں کی ہے۔(فوٹو سی اے)
سعودی عرب میں مقیم تارکین وطن دوسرے ملک کا پاسپورٹ حاصل کرنے میں پہلے سے کہیں زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں۔ امیگریشن فرم سٹیزن شپ انویسٹ نے اپنے دبئی میں موجود ہیڈکوارٹر سے اس بات کا انکشاف کیا ہے۔
عرب نیوز کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں امیگریشن فرم کی سی ای او ویرونیکا کوڈیمی نے بتایا ہے کہ2020 کی دوسری ششماہی میں مختلف سرمایہ کاری سکیموں کے ذریعے مملکت میں مقیم تارکین وطن کی دوسرا پاسپورٹ حاصل کرنے میں دلچسپی 46 فیصد بڑھ گئی ہے۔
سٹیزن شپ انویسٹ نے واضح کیا ہے کہ سعودی عرب میں بسنے والے غیر ملکی افراد میں دوسری شہریت کےحصول کے لیے سب سے زیادہ تعداد لیبیا کے شہریوں کی ہے۔ اس کے بعد شامی، ہندوستانی، عراقی، لبنانی، یمنی اور مصری تارکین کسی دوسرے ملک کی شہریت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
کئی ممالک میں آئندہ چھ ماہ کے لئے محدود مدت کی پیش کش موجود ہے۔(فوٹو عرب نیوز)
سی ای او کے مطابق کورونا کی وبا نے بہت سے لوگوں کو ضروری امور پر غور کرنے کا موقع اور مالی وسائل کے ساتھ وہ طریقہ فراہم کیا ہےجس کے ذریعے وہ اپنے خاندان سمیت ایسے ممالک منتقل ہو جائیں جہاں صحت کی بہتر سہولت والا نظام میسر ہو۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کو یہ احساس ہوچکا ہے کہ قطع نظر اس کے کہ انہیں مستحکم ملازمت یا کاروبار میسر ہے یا نہیں، ان کو پلان بی کی ضرورت ہے کیونکہ یہ مالی تحفظ سے بالاتر ہے۔
ویرونیکا نے مزید کہا کہ مالی طور پر بہت سے مستحکم افراد کورونا وباکے باعث اپنے گھروں میں پھنسے ہوئے ہیں ۔ وہ ضروری ویزا نہ ہونے کی وجہ سے اپنے اہل خانہ کو زیادہ محفوظ ممالک نہیں لے جا سکے۔
دوسرا پاسپورٹ حاصل کرنے کے علاوہ سرمایہ کاری پروگراموں کے ذریعہ شہریت کے حصول کے لئے اکثر سرمایہ کاروں کو اس ملک میں دوسرا گھر یا دوسری سرمایہ کاری جائداد حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جس میں وہ شہریت کے لئے درخواست دے رہے ہوں۔
ہندوستانی، عراقی، لبنانی، یمنی اور مصری بھی دوسری شہریت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔(فوٹو سوشل میڈیا)
سعودی عرب میں تارکین وطن کی جانب سے منتخب کئے جانیوالے3 سب سے مقبول پروگراموں میں سینٹ کٹس اینڈ نیوس46 فیصد درخواستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے جب کہ دولت مشترکہ میں ڈومینیکا کی21 فیصد کے ساتھ دوسرے اور وینواتو 18 فیصد کے ساتھ تیسری پوزیشن ہے۔
واضح رہے کہ وانواتو 83 جزیروں پر مشتمل مالدیپ جیسا ایک ملک ہے جو آسٹریلیا کے قریب واقع ہے۔ دوسرے ممالک میں گریناڈا شامل ہے جس کے لئے 6.28 فیصد درخواستیں دی گئیں جبکہ پرتگال کے لئے 3.43 فیصد ، سینٹ لوسیا کے لئے 2.86 فیصد اور اینٹیگواکے لئے1.14 فیصددرخواستیں دی گئی ہیں۔
دوسرے پاسپورٹ کے لئے درکار کم از کم سرمایہ کاری ایک لاکھ ڈالر سے شروع ہوتی ہے۔ سینٹ کٹس اور نیوس کے لئے آئندہ چھ ماہ کے لئے محدود مدت کی پیش کش موجود ہے جس سے دو جزیرے والے ملک میں مالی تعاون ایک لاکھ 95 ہزار ڈالرسے کم ہو کر ڈیڑھ لاکھ ڈالر رہ گیا ہے۔
بہت سے تارکین کو پلان بی کی ضرورت ہے کیونکہ یہ مالی تحفظ سے بالاتر ہے۔(فوٹو عرب نیوز)
ڈومینیکا نے جو ایک اور مقبول شہریت کا پروگرام رکھتا ہے، چار افراد کے خاندان کے لئے ناقابل واپسی شراکت کو دولاکھ ڈالر سے کم کرکے پونے دو لاکھ ڈالر کر دیا ہے۔
وہاں پر ایک سکیم کے تحت مرکزی درخواست دہندگان کے بہن بھائی یا شریک حیات کو بھی شامل کیا گیاہے۔
دوسرا پاسپورٹ حاصل کرنے کی خواہش مشرق وسطیٰ میں کوئی نیا رجحان نہیں۔ 2019 میں عریبین بزنس میگزین نے بتایا تھا کہ عالمی رہائش گاہ اور شہریت کے سرمایہ کاروں کے پروگراموں میں مہارت حاصل کرنے والی کینیڈا کی ایک کمپنی آرٹن کیپٹل کےعالمی آن لائن سروے میں جواب دینے والے افراد کی ایک تہائی تعداد نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے ملک کے علاوہ کسی دوسرے ملک کی شہریت حاصل کرلی ہے یا پھر ایسا کرنے کا ارادہ ہے۔
2017 میں سٹیزن شپ انویسٹ نے یہ اطلاع بھی دی تھی کہ مملکت میں مالدار رہائشیوں کی جانب سے یورپی اور کیریبین شہریت میں دلچسپی دوسری شہریت کی طلب میں 70 فیصد سے زیادہ اضافے کا باعث بنی ہے۔