وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دفتر خارجہ اور پاکستانی سفارتخانوں سے متعلق گفتگو ٹی وی پر براہ راست نشر نہیں ہونی چاہیے تھی۔
منگل کو اسلام آباد میں وفاقی وزرا کے ہمراہ عوام سے براہ راست گفتگو کے دوران وزیراعظم عمران خان نے پاکستانی سفارت خانوں میں پاکستانیوں سے خراب رویے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پہلے تو وہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ یہ گفتگو براہ راست نشر نہیں ہونی چاہیے تھی بلکہ اس کے کچھ حصے نشر کیے جانے چاہیے تھے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اس سے ’ایسا لگا کہ جیسے میں پورے فارن آفس کو اس کی خراب کارکردگی پر برا بھلا کہہ رہا ہوں۔‘
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ایسا نہیں ہے، دفتر خارجہ بالعموم اور بالخصوص کشمیر کے معاملے میں بہتر انداز میں کام کررہے ہیں۔
عمران خان کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی وزارت اور دنیا بھر میں تمام سفارتخانوں کے زیراتنظام ایک شکایتی پورٹل ہوگا جہاں کوئی اوورسیز پاکستانی اپنی شکایت آن لائن درج کرسکے گا۔
کالرز کے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے ملک میں لاک ڈاؤن کی صورتحال، معیشت اور دیگر موضوعات کے بارے میں بات چیت کی۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال ہونے تک انڈیا سے مذاکرات نہیں ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’جب کسی انسانی بحران کے معاملے میں انڈیا کا نام آتا ہے تو مغربی ممالک اپنے مفادات کے خاطر خاموشی اختیار کرلیتے ہیں کہ کشمیر میں انڈیا فورسز کے مظالم کیا ہیں۔‘
عمران خان نے ایک بار پھر اوورسیز پاکستانیوں کو بہت بڑا اثاثہ قرار دیا اور پاکستانی معیشت میں ان کے کردار کو سراہا۔
وفاقی وزرا کی کارکردگی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ’کرکٹ ٹیم کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ہر کوئی سپر سٹار نہیں ہوتا، کوئی اچھا کرتا ہے اور کوئی برا کرتا ہے اور جو بہت ہی برا کرتا ہے اس کو ٹیم سے نکال کر دوسرے کو لے آتے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ہمارے کئی وزرا بڑا زبردست کام کر رہے ہیں اور کئی وزرا اگر اچھا کام نہیں کر رہے تو پھر ٹیم بدلنا پڑے گی۔