’ویکیسن لگانے کی کامیاب مہم اور امریکہ اور یورپ میں گرمیوں کے دوران سفر کی جانب زیادہ رجحان سے تیل کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے‘ (فوٹو: روئٹرز)
تیل کی قیمتوں میں بدھ کے روز دوسری مرتبہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جو مغربی معیشتوں میں تیل کی بڑھتی ہوئی طلب کی علامت ہے جبکہ امریکی وزیر خارجہ کے ایران پر معاشی پابندیاں برقرار رکھنے سے متعلق بیان کے بعد ایران سے سپلائی کی بحالی کے امکانات بھی ماند پڑ گئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جی ایم ٹی کے مطابق صبح پانچ بجے برینٹ خام تیل کی قیمت میں 37 سینٹ، یعنی 0.5 فیصد اضافہ ہوا تھا جس کے بعد قیمت 72.59 ڈالر فی بیرل ہو گئی ہے، جبکہ اس سے پہلے قیمت بڑھ کر 72.83 ڈالر ہو گئی تھی۔ 20 مئی 2019 کے بعد سے بینٹ خام تیل کی قیمت میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ منگل کو بینٹ خام کی قیمت میں ایک فیصد کا اضافہ ہوا تھا۔
امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹر میڈیٹ خام تیل میں 39 سینٹ یعنی 0.5 فیصد اضافے کے بعد قیمت 70.44 ڈالر فی بیرل ہو گئی ہے۔ اس سے قبل 17 اکتوبر 2018 کے بعد سے تیل کی قیمت بلند ترین اضافے کے بعد 70.62 ڈالر تک پہنچ گئی تھی۔ منگل کو ویسٹ ٹیکساس انٹر میڈیٹ خام تیل کی قیمت میں 1.2 فیصد کا اضافہ ہوا تھا۔
سنگاپور کے اخبار ڈیلی ایف ایکس کی سٹریٹجسٹ مارگریٹ یانگ کا کہنا ہے کہ ’طلب میں بہتری سے خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے، ویکیسن لگانے کی کامیاب مہم اور امریکہ اور یورپ میں گرمیوں کے دوران سفر کی جانب زیادہ رجحان سے تیل کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے۔‘
اے این زی کے تجزیہ کار نے حالیہ ٹریفک ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’کورونا وائرس سے متعلق پابندیوں میں نرمی کے بعد زیادہ سے زیادہ افراد گاڑیوں پر سفر کر رہے ہیں۔‘
منگل کو امریکی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن نے اندازہ لگایا تھا کہ رواں سال امریکہ میں تیل کا استعمال یومیہ 1.49 ملین فی بیرل ہوگا۔ جبکہ اس سے قبل 1.39 ملین فی بیرل یومیہ استعمال کا اندازہ لگایا گیا تھا۔
امریکی پیٹرولیم انسٹی ٹیوٹ نے رپورٹ کیا تھا کہ ’4 جون کو ختم ہونے والے ہفتے میں خام تیل کے سٹاک میں 2.1 ملین بیرل کی کمی واقع ہوئی ہے۔‘
تیل کے سرمایہ کاروں نے اندازہ لگایا تھا کہ جوہری پروگرام سے متعلق ایران کے مغربی ممالک کے ساتھ مذاکرات میں پیش رفت کے بعد ایران کی برآمدات پر عائد پابندیاں ہٹا دی جائیں گی جس سے رواں سال تیل کی سپلائی میں اضافہ ہوگا۔
تاہم امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے منگل کو کہا تھا کہ ’اگر امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری معاہدہ بحال ہو بھی گیا تو امریکہ کی جانب سے ایران پر لگائی گئی سینکڑوں پابندیاں برقرار رہیں گی۔‘