’مجھے نہیں یاد کہ میرے باپ نے مجھے آخری دفعہ کب پیار کیا تھا۔ ہاں اتنا یاد ہے کہ جب وہ ہمیں بہت زیادہ مار لیتے تھے تو بعد میں ذرا نرم انداز سے بات کرکے دلاسہ دینے کی کوشش کرتے تھے۔ اپنے ساتھ ہونے والی یہ نا انصافیاں تو معاف کر سکتی ہوں لیکن والد کے ہاتھوں اپنی والدہ کا قتل کسی صورت معاف نہیں کر سکتی۔‘
یہ کہنا ہے پشاور کی رہائشی صائمہ علی کا جن کے والد رضا علی نے فائرنگ کرکے اپنی بیوی کو قتل کر دیا تھا۔
مزید پڑھیں
-
بہن اور والدہ پر تشدد، ’کوئی اتنا ظالم کیسے ہو سکتا ہے‘Node ID: 579951
-
’دہشت کی علامت‘ سمجھے جانے والے ’لادی گینگ‘ کا سربراہ ہلاکNode ID: 584031
پشاور کے تھانہ مچنی میں تین جولائی کو درج کرائی گئی ایف آئی آر کے مطابق ملزم رضا علی نے علیحدہ گھر میں مقیم اپنی اہلیہ بشریٰ رشید، بیٹی صائمہ علی اور بیٹے دانیال عباس پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں اہلیہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گئیں جبکہ بیٹا اور بیٹی زخمی ہیں۔ فائرنگ کے دوران گھر میں موجود مہمانوں نے چھپ کر اپنی جانیں بچائی تھیں۔
صائمہ علی کی گردن اور ہونٹوں پر زخم آئے جبکہ ان کے بھائی کے بازو اور پسلیوں پر گولیاں لگیں۔
ملزم رضا علی خود بھی پولیس کانسٹیبل ہیں جنہیں پولیس تاحال گرفتار کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔ دو ہفتے گزر جانے کے باوجود پولیس کی جانب سے کارروائی نہ ہونے کے بعد ملزم کی بیٹی نے اپنی مقتول والدہ کو انصاف دلانے کے لیے جدوجہد شروع کر دی ہے۔
ہونٹوں پر ٹانکے لگنے کی وجہ سےسے صائمہ گزشتہ دو ہفتوں سے بولنے سے قاصر ہیں۔ ان کی آواز تو خاموش ہے لیکن انہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے والد باپ کی گرفتاری اور اپنی مقتولہ والدہ کو انصاف دلانے کے لیے مہم شروع کی ہے۔
صائمہ علی اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے اپنی اور بھائی کی زخمی حالت میں تصاویر ٹویٹ کرتے ہوئے پورا واقعہ لکھ کر حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے میں اپنا کردار ادا کریں۔
On July 3, Raza Ali threatened his 12-year-old daughter with a firearm to kill the entire family. Later, he opened fire on the family resulting in his son, wife, and others severely injured. (1/2) #JusticeforSaima
— SAIMA (@SAIMA_____) July 18, 2021