سعودی عرب میں باحہ کا علاقہ معتدل اور سرد موسم اور مختلف جغرافیائی مناظر کا مجموعہ ہے۔ یہاں چٹانوں کو تراش کر مکانات بنائے گئے ہیں۔
اخبار 24 کے مطابق سیاح باحہ کے تاریخی محل دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔ اندرون ملک ہی نہیں دنیا بھر سے بھی سیاح یہاں آتے ہیں۔

ابن رقوش محل:
یہ محل بنی سار قریے میں 1833 میں تعمیر کیا گیا تھا, جو باحہ شہر کے شمال میں واقع ہے۔ محل پانچ گھروں کا مجموعہ اور منفرد طرز تعمیر کا حامل ہے۔ محل کی فصیل کے اندر ایک مسجد بنی ہوئی ہے جہاں ایک حوض ہے۔ محل کے صحن میں چھوٹا سا دارالاقضا ہے جہاں مقدمات کے فیصلے ہوا کرتے تھے۔
محل باغات پر مشتمل ہے اس کی آمدنی سے محل کے خرچ چلتے تھے۔ سیب، انجیر، بھٹہ اور گندم کی پیداوار تھی۔ یہاں محل اور باغات اور زرعی فارموں کی سینچائی کے لیے کنویں بھی ہیں۔

سنگ مرمر کا قریہ:
پہاڑ کی چوٹی پر چٹانوں کو تراش کر بنائے گئے ’ذی عین‘ قریے کی اپنی تاریخ ہے۔ پہاڑ کی چوٹی پر کثیر منزلہ مکانات ہیں۔ جن کی تعمیر میں پتھر استعمال کیے گئے ہیں۔ اسے سنگ مرمر والے قریے کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا منفرد تاریخی مقام اور باحہ ریجن کے المخواہ مقام پر واقع ہے۔ اس کے اطراف نخلستان، کیلے کے درخت، تلسی اور لیموں کے درختوں میں گھرا ہوا ہے۔
یہ قریہ دسویں صدی ہجری کے آخر میں تعمیر کیا گیا تھا۔ 400 برس سے کہیں زیادہ قدیم ہے۔ سعودی عرب کے اہم ترین تاریخی قریوں میں سے ایک ہے۔ یہاں 58 محل ہیں جو سفید سنگ مرمر سے پہاڑ کے اوپر بنائے گئے ہیں۔
