سوشل میڈیا کی جعل سازی پر سندھ پولیس بے بس، ایف آئی اے کو مدد کی درخواست
سندھ پولیس کے خط میں درجنوں جعلی اکاؤنٹس کی نشاندہی کی گئی ہے (فائل فوٹو: سدھ پولیس)
سوشل میڈیا پر مشہور شخصیات اور اداروں کے متعدد اکاؤنٹس ہونا اب سوشل ٹائم لائنز کے لیے عام سے بات لگتی ہے، اس کے باوجود کہیں حساسیت اور کہیں کسی خرابی سے بچنے کے لیے عام صارفین ہوں یا مختلف ادارے، جعل سازی سے بچنے کے لیے سبھی اپنے اپنے انداز میں مسلسل کوشش کرتے ہیں تاہم یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
پاکستان کے جنوبی صوبے سندھ کی پولیس کی جانب سے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو خط لکھ کر جعل سازی سے بچانے کے لیے مدد کی درخواست کی گئی ہے۔
سندھ پولیس کے اے آئی جی پی آپریشنز بشیر احمد بروہی کے دستخطوں سے ایف آئی اے کو لکھے گئے خط میں ’پولیس کے نام اور لوگو رکھنے والے جعلی سوشل میڈیا پیجز کو بند کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔‘
خط میں فیس بک، ٹوئٹر، انسٹاگرام، لنکڈان اور یوٹیوب پر سندھ پولیس کے نام سے بغیر اجازت چلائے جانے والے پیجز اور اکاؤنٹس کے لنکس دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’انہیں نامعلوم افراد بغیر اجازت چلا رہے ہیں۔ یہ پیجز کسی بھی طرح سندھ پولیس سے متعلق نہیں ہے۔‘
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کراچی کے ڈپٹی ڈائریکٹر کو لکھے گئے خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ان پیجز کو چلانے والا فرد سندھ پولیس کا ترجمان یا فوکل پرسن نہیں ہے۔‘
سندھ پولیس کی جانب سے ایف آئی اے کو لکھے گئے خط کو مختلف صارفین کی جانب سے ٹوئٹر پر بھی شیئر کیا گیا جہاں صوبائی پولیس کے نام سے 100 سے زائد چھوٹے بڑے اکاؤنٹس موجود ہیں۔
اردو نیوز کو دستیاب تفصیل کے مطابق ایف آئی اے کو لکھے گئے خط میں سندھ پولیس نےفیس بک کے 49، لنکڈان کے ایک، یوٹیوب کے 23، ٹوئٹر کے 29 اور انسٹاگرام کے آٹھ اکاؤنٹس کو بند کرنے کی درخواست کی ہے۔