پاکستان میں افغانستان کے سابق سفیر ڈاکٹر حضرت عمر زاخیل وال کا کہنا ہے کہ ان کا ملک آج اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے جس کا ذمہ دار انہوں نے افغانستان کے صدر اشرف غنی کو قرار دیا ہے۔
اپنے ٹوئٹر پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ’پچھلے سات سالوں میں ڈاکٹر اشرف غنی نے افغان ریاست کو ایک ذاتی جاگیر کی طرح چلایا۔ انہوں نے سرکاری وسائل میڈیا اور سوشل میڈیا پر خرچ کیے جس کا مقصد اپنے امیج کو افغانستان کے سب سے بڑا لیڈر کے طور پر دکھانا تھا۔‘
1/n: Afghanistan once again is at a cross road of a struggle between state survival and a deeper crisis. Over the past 7 years Dr. Ashraf Ghani ran the Afghan State like a private fiefdom. He spent enormous government resources, both on mainstream and social media, to elevate…
— Dr Omar Zakhilwal (@DrOmarZakhilwal) August 13, 2021
انہوں نے افغان صدر پر مزید الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ اشرف غنی نے بدانتظامی، طاقت کے غلط استعمال، آئین کی خلاف ورزی اور سیاسی سازشوں کے ذریعے اپنے اقتدار کو طول دیا اور امن کے کئی مواقع ضائع کیے۔
مزید پڑھیں
ان کے مطابق ’اس کے نتیجے میں افغان سیکیورٹی فورسز کنفیوژن کا شکار ہوگئیں کہ وہ ریاست کی بقاء کے لئے لڑ رہی ہیں یا ڈاکٹر غنی کے اقتدار کو طول دینے کے لیے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہر ہفتے درجنوں اضلاح بنا کسی لڑائی کے طالبان قبضے میں جانے کی وجہ یہی کنفیوژن ہے۔‘
ڈاکٹر ڈاکٹر عمر ذاخیل وال کے مطابق اشرف غنی کے منصب صدارت پر بیٹھے رہنے تک افغانستان میں امن واپس نہیں آ سکتا کیوں کہ افغان صدر نے امن حاصل کرنے کے کئی مواقع ضائع کیے۔
2/n:…his image to the “Greatest Leader” Afghanistan ever had in addition to being “the second most intellectual person of the world”. He tried to make his face alone that of the State & the Republic. With untrue or exaggerated narratives, gross mismanagement, misuse of power, ..
— Dr Omar Zakhilwal (@DrOmarZakhilwal) August 13, 2021
ڈاکٹر عمر ذاخیل وال کی افغان صدر اشرف غنی پر تنقید ایک ایسی وقت سامنے آئی ہے جب افغانستان میں طالبان کی جنگی مہم کامیاب ہوتی ہوئی نظر آرہی ہے۔
افغانستان میں حکام کے مطابق افغان طالبان نے دارالحکومت کابل سے محض 50 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع صوبہ لوگر کے دارالحکومت پلِ علم پر قبضہ کر لیا ہے۔ اس سے قبل طالبان نے قندھار اور جنوب میں اہم شہر لشکرگاہ پر بھی قبضہ کر لیا تھا اور افغان سکیورٹی ذرائع نے اس کی تصدیق بھی کر دی تھی۔
قندھار اور لشکرگاہ کی فتح کے بعد اب افغانستان کی حکومت کے ہاتھ میں صرف ملک کا دارالحکومت اور دیگر کچھ علاقے باقی بچے ہیں۔
3/n:… excessive repeated violation of the constitution, nepotism, instilling political and national divisiveness, deliberate politicization & demoralization of state institutions, political conspiracies, sabotaging of successive opportunities for peace and extension of his….
— Dr Omar Zakhilwal (@DrOmarZakhilwal) August 13, 2021