قائداعظم کے پورٹریٹ کے سامنے فوٹو شوٹ کے مقدمے میں نامزد ملزم گرفتار
تھانہ کورال پولیس نے شہری راشد ملک کی درخواست پر مقدمہ درج کر رکھا ہے۔ فائل فوٹو: اے پی پی
اسلام آباد پولیس نے قائداعظم کے پورٹریٹ کے سامنے غیر اخلاقی حرکات کے مقدمے میں نامزد ملزم کو لاہور سے حراست میں لے لیا ہے۔
منگل کو اسلام آباد پولیس کے ذرائع نے بتایا کہ قائداعظم کے پورٹریٹ کے سامنے فوٹو شوٹ میں نظر آنے والے لڑکے کا نام ذوالفقار ہے اور وہ لاہور کا رہائشی ہے۔
پولیس ٹیم نے ملزم کو لاہور سے گرفتار کیا اور اب اسلام آباد منتقل کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ایکسپریس وے پر نصب قائداعظم کے پورٹریٹ کے سامنے غیر اخلاقی حرکات کا مقدمہ رواں ماہ کے اوائل میں درج کیا گیا تھا۔
تھانہ کورال پولیس نے شہری راشد ملک کی درخواست پر مقدمہ درج کیا۔
ایف آئی آر کے مطابق مقدمے کے مدعی نے بتایا کہ ’اسلام آباد میں تاریخی مقامات اور اشخاص کی تصاویر کے تقدس اور احترام ہر شہری پر فرض ہے۔ پولیس کے علم میں یہ معاملہ لانا چاہتا ہوں کہ کورال چوک پر نصب قائداعظم کے پورٹریٹ کے سامنے برہنہ لڑکے اور لڑکی کا ناچ اور تصاویر بنانا ہمارے عظیم قائد کی عزت کی پامالی ہے۔‘
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ’ایک لڑکے اور لڑکی نے قائداعظم کے پورٹریٹ کے سامنے برہنہ تصاویر بنا کر وائرل کی ہیں۔ ان کا فرانزک ٹیسٹ کرایا جائے اور اگر یہ اصل ہیں تو اس پر کارروائی کی جائے۔‘
پولیس نے مقدمہ تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 294 کے تحت درج کر رکھا ہے۔
اس دفعہ کے تحت عوامی مقامات پر غیر اخلاقی حرکات، نازیبا کلمات یا فحش گانے پر کسی بھی شخص کو جرم ثابت ہونے پر زیادہ سے زیادہ تین ماہ قید یا جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔ قانون کے تحت عدالت دونوں سزائیں بھی دے سکتی ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل تصاویر کے بعد اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر نے شہریوں سے کہا تھا کہ تصاویر بنانے والے افراد کے بارے میں معلومات فراہم کی جائیں۔