Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جن کا کام سیاست کرنا نہیں آج وہ سیاست کر رہے ہیں: نواز شریف

نواز شریف کا کہنا ہے کہ جو کچھ ہو رہا ہے، کوئی کب تک اس پر خاموش رہ سکتا ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ جن کا کام سیاست کرنا نہیں آج وہ سیاست کرر ہے ہیں، وہ حکومتیں گرا رہے ہیں اور حکومتیں بنا رہے ہیں۔
کراچی میں پی ڈی ایم کے جلسے سے برطانیہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ آج کے حالات میں خاموشی جرم ہے۔‘
’اب تو کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے کہ کس طرح ایک منتخب وزیراعظم کو سازش کے ذریعے نکالا گیا۔ اس حکومت نے تو دوکروڑ لوگوں کو بے روزگار کر دیا ، ہمارے دور حکومت میں غربت تیزی سے کم ہو رہی تھی ۔ ہم نے ڈیڑھ کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا۔ ‘
ان کا کہنا تھا کہ جو کچھ ہو رہا ہے، کوئی کب تک اس پر خاموش رہ سکتا ہے۔
’چند جرنیلوں نے پورے نظام انصاف کو یرغمال بنا لیا ہم خاموش کیوں رہے؟ انصاف پسند اور خدا ترس ججوں کے خلاف منصوبے بنتے رہے، ہم کیوں خاموش رہے۔ آر ٹی ایس بند کرایا گیا تو ہم خاموش کیوں رہے؟ ریاست کے اوپر ریاست بنائی گئی ہم خاموش کیوں رہے؟‘
نواز شریف نے کہا کہ ’میری آواز انہوں نے ٹی وی پر اس لیے بند کی ہوئی ہے کہ میں سچ بولتا ہوں ۔ میری بات خدا کے فضل سے پاکستان کے عوام کے گھر گھر میں پہنچ رہی ہے۔‘
’آپ کو فیصلہ کرنا ہے کہ آپ ظلم کے خلاف آواز اٹھانے والوں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہتے ہیں یا پھر ظلم سہنے والوں کے ساتھ۔ آج وقت آچکا ہے کہ ہم سب فیصلہ کریں کہ ہم آنے والی نسلوں کے لیے کس طرح کا پاکستان چھوڑ کر جانا چاہتے ہیں۔‘
پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا جلسے سے خطاب میں کہنا تھا کہ ’آج وقت آچکا ہے کہ ہم سب فیصلہ کریں کہ ہم آنے والی نسلوں کے لیے کس طرح کا پاکستان چھوڑ کر جانا چاہتے ہیں۔ 
یہ پورے بائیس کروڑ کا پاکستان ہے۔ اب آپ فیصلہ کر لیں کہ بہت وقت گزر چکا ہے۔‘
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ ناجائز حکومت ہے اسے کوئی مینڈیٹ حاصل نہیں۔ ’آج دنیا اگے بڑھ رہی ہے لیکن پاکستان پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔ جعلی حکمرانوں نے تین سال میں پاکستان کو ایک غیر محفوظ ریاست بنا دیا ہے۔‘
’ایسی صورت حال میں خاموش نہیں رہ سکتے۔ لوگو! اٹھو انقلاب لاؤ، اب انقلاب کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔‘
’جب آپ کی معیشت کمزور ہو تو آپ کبھی بھی کامیاب خارجہ پالیسی نہیں بنا سکتے۔‘
جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’تم نے کل پرسوں پورے ملک کے ہوٹل امریکیوں کے لیے پیش کر دیے، جو افغانستان میں 20 سال انسانیت کا خون کرتے رہے۔
’آج ہم نے کس کے مفادات کے لیے اپنے جغرافیے کو تبدیل کیا، ایک تو کشمیر بیچ دیا اور جو بقیہ رہ گیا ہے اس کے بارے میں کہتا ہے کہ ہم ریفرنڈم کرائیں گے کہ کشمیری آزاد ہونا چاہتے ہیں یا پاکستان کے ساتھ شامل ہونا چاہتے ہیں۔ ایسا شخص جس کو کشمیر پر پاکستان کے سرکاری موقف کا علم نہ ہو اسے پاکستان پر حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں۔‘

شیئر: