کابل ایئرپورٹ جلد فعال کرنے کے لیے طالبان کے ساتھ کام کر رہے ہیں، قطر
کابل ایئرپورٹ جلد فعال کرنے کے لیے طالبان کے ساتھ کام کر رہے ہیں، قطر
جمعرات 2 ستمبر 2021 16:14
امریکی فوج کے انخلا کے بعد سے کابل ایئر پورٹ ٖآپریشنل نہیں ہے۔ فوٹو اے ایف پی
قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے کہا ہے کہ کابل انٹرنیشنل ایئر پورٹ کو ایک مرتبہ پھر فعال کرنے کے لیے طالبان کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے جمعرات کو کہا کہ ’ہم بہت زیادہ کوشش کر رہے ہیں، اور ہمیں امید ہے کہ ہم (ایئر پورٹ) جلد از جلد فعال کر سکیں گے۔‘
منگل کو امریکی فوج کے مکمل انخلا کے بعد ایئر پورٹ کا انفراسٹرکچر خراب یا تباہ ہونے کے باعث آپریشنل نہیں رہا۔
قطر کے وزیر خارجہ نے اپنے برطانوی ہم منصب کے ساتھ دوحہ میں مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ’امید ہے اگلے چند دنوں میں اچھی خبر سننے کو ملے گی۔‘
قطر کی تکنیکی ٹیم نے ایئر پورٹ کو فعال کرنے کی غرض سے بدھ کو کابل کا دورہ کیا تھا۔ انخلا کا عمل ختم ہونے کے بعد کابل ایئر پورٹ پر لینڈ کرنے والی یہ پہلی پرواز تھی۔
اے ایف پی کے مطابق تکنیکی ٹیم کے دورہ کابل کا مقصد افغانستان کے لیے پروازوں کو بحال کرنا ہے تاکہ انسانی امداد پہنچائی جا سکے، لوگوں کے لیے نقل و حرکت کی آزادی کو یقینی بنایا جائے اور شہریوں کے انخلا کا عمل بحال کیا جائے۔
یاد رہے کہ شہریوں کے انخلا کے آپریشن کے دوران ایک لاکھ 23 ہزار سے زیادہ غیر ملکیوں اور افغانوں کو کابل ایئر پورٹ سے نکالا گیا تھا۔
کابل ایئر پورٹ کو فعال کرنے کے لیے قطر تکنیکی مدد فراہم کر رہا ہے۔ فوٹو اے ایف پی
وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی کا کہنا تھا کہ ’یہ بہت ضروری ہے کہ طالبان اپنے وعدے پر عمل کرتے ہوئے شہریوں کو محفوظ راستہ فراہم کریں اور نقل و حرکت کی آزادی کو یقینی بنائیں۔‘
انہوں نے کہا کہ قطر نے طالبان کے ساتھ بھی رابطہ رکھا ہوا ہے اور ترکی کے ساتھ بھی بات چیت جا رہی ہے تاکہ وہ ایئر پورٹ کو فعال کرنے کے لیے تکنیکی مدد فراہم کر سکے۔
قطر کے وزیر خارجہ نے طالبان کے اقتدار کے حوالے سے کہا ’ہمیں اس نئی حقیقت کے ساتھ ایڈجسٹ کرنا پڑے گا۔‘
اس موقع پر برطانوی وزیر خارجہ ڈومینیکن راب کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی اولین ترجیح ہے کہ برطانوی شہریوں اور برطانیہ کے ساتھ کام کرنے والے افغان شہریوں کو افغانستان سے نکالنے کے لیے محفوظ راستہ فراہم کیا جائے۔
قطر نے نہ صرف طالبان اور امریکہ کے درمیان امن مذاکرات کی میزبانی کی تھی بلکہ انخلا کے حالیہ آپریشن کے دوران افغانستان سے نکلنے والے 43 ہزار مسافروں نے دوحہ ایئر پورٹ سے ٹرانزٹ پروازیں لی تھیں۔