ایرانی جیلوں میں قیدیوں کی اموات، ایمنسٹی انٹرنیشنل کی مذمت
ایران کی جیلوں میں قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو آن لائن شائع کی گئیں۔ فوٹو: سکرین گریب
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایران میں زیرِ حراست اموات کے جاری سلسلے کی مذمت کی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گزشتہ دہائی کے دوران حراست میں اموات کے 70 سے زائد کیسز سامنے آئے۔
لندن میں قائم تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ ’ایرانی حکام سنہ 2010 سے زیرِ حراست 72 اموات پر ذمہ داروں کا احتساب کرنے میں ناکام ہیں حالانکہ مستند رپورٹس موجود ہیں کہ یہ اموات غیر انسانی سلوک اور اسلحے و آنسو گیس کے استعمال کی وجہ سے ہوئیں۔‘
ایمنسٹی کے بیان میں کہا گیا کہ تازہ ترین دستاویزی کیس میں 31 سالہ قیدی کی موت کے بارے میں انٹیلیجنس کی وزارت کے حکام نے ان کے خاندان کو آگاہ کیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشل کی مشرق وسطیٰ و شمالی افریقہ کی ڈائریکٹر حبا مورایف نے بتایا کہ ’مشکوک حالات میں قیدی یاسر منگوری کی موت اس بات کو سامنے لاتی ہے کہ سکیورٹی فورسز قیدیوں کے زندہ رہنے کے حق کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور ان کو جوابدہی یا نتائج کا کوئی خوف نہیں۔‘
عالمی تنظیم کی رپورٹ میں ایرانی جیلوں کے سربراہ کے اس بیان کا بھی ذکر ہے جس میں تسلیم کیا گیا تھا کہ قیدیوں کے خلاف پُر تشدد ’رویہ ناقابل قبول‘ ہے۔
یہ بیان ایران کے دارالحکومت تہران کی بدنام جیل میں قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو بیرون ملک سوشل سائٹس پر اپلوڈ کیے جانے کے بعد سامنے آیا تھا۔
جیل کے گارڈز کی جانب سے قیدیوں پر تشدد کی ویڈیوز ہیکرز نے ایون جیل کے نگرانی والے کیمروں تک رسائی کے بعد حاصل کیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشل نے کہا کہ لیک ویڈیو فوٹیج ’قیدیوں پر تشدد، جنسی ہراسیت اور حکام کے غیر انسانی سلوک کا ثبوت پیش کرتی ہیں۔‘
رپورٹ کے مطابق 72 میں سے 46 قیدیوں کی اموات کی وجہ جسمانی تشدد یا انٹیلیجنس و سکیورٹی حکام کا قیدیوں سے خراب سلوک تھا۔