اس مقابلہ حسن کا آغاز امریکہ نے کیا تھا اور یہ کینیڈا، فرانس اور جنوبی افریقہ سمیت دنیا کے کئی ممالک میں کروایا جاتا ہے۔
دبئی میں یہ مقابلہ الحبتور سٹی کے لا پیرل میں منعقد کروایا جائے گا۔
پریس کانفرنس کے دوران کمیٹی نے کہا کہ شرکا کے لیے ضروری ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات کی رہائشی ہوں اور ان کی عمر 18 سے 28 سال کے درمیان ہو۔
مقابلہ میں حصہ لینے کے خواہش مند افراد آج 7 اکتوبر سے ریجسٹریشن کروا سکتے ہیں۔ منتخب ہونے والوں سے 15 اکتوبر کو رابطہ کیا جائے گا۔
تیس ماڈلز کے ناموں کا اعلان 20 اکتوبر کو کیا جائے گا، جو پھر لائیو شو میں حصہ لیں گی جبکہ تاجپوشی کی تقریب 7 نومبر کو ہوگی۔
متحدہ عرب امارات کے مس یونیورس ایڈیشن میں جیتنے والی ماڈل کو پھر دسمبر میں عالمی مس یونیورس کے مقابلے میں بھیجا جائے گا۔
کمیٹی میں دبئی کے یوگن ایونٹس کے بانی اور چیف ایکزیکٹیو جوش یوگن، دبئی کے فیشن ڈیزائنر فرن آمے، سابق فلپائن نژاد برطانوی ملکہ حسن میگی ولسن، ایمار کے جنرل مینیجر شریحان المشری اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے الاف میکی اور زیل علی شامل ہیں۔
تیس ماڈلز کے ناموں کا اعلان 20 اکتوبر کو کیا جائے گا، جو پھر لائیو شو میں حصہ لیں گی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
شریحان المشری نے پریس کانفرنس میں موجود مہمانوں کو کہا کہ مقابلے میں مختلف پس منظر رکھنے والے خواتین حصہ لیں گی۔
’ہمارے لیے تو جو بھی یہاں رہتا ہے وہ ہماری شناخت کا حصہ ہے اور اسی لیے مس یونیورس یو اے ای تمام رہائشیوں اور مقامی افراد کے لیے کھلا ہے۔‘
امارات کے رواج کو مدِ نظر رکھتے ہوئے، منتظمین نے تیراکی کے کاسٹیوم پہننے والا سیگمنٹ مقابلے سے نکال دیا ہے۔
مقابلے میں حصہ لینے والی خواتین اپنے بارے میں بات کریں گی، ورزش کے کپڑوں اور پارٹی گاؤنز میں ماڈلنگ کریں گی۔
امارات کے رواج کو مدِ نظر رکھتے ہوئے، منتظمین نے تیراکی کے کاسٹیوم پہننے والا سیگمنٹ مقابلے سے نکال دیا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پریس کانفرنس میں میگی ولسن نے مہمانوں کو بتایا کہ ’15 سال قبل جب میں نے پہلی بار حصہ لیا تھا تب سے اب تک ملکہ حسن کے مقابلے اتنے بدل گئے ہیں۔ اب اس میں حصہ لینے والی خواتین میں کافی تنوع پائی جاتی ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میرے زمانے میں ہمارے پاس ملکہ حسن کا ایک مخصوص معیار تھا۔ اب گذشتہ کچھ سالوں میں اگر آپ مس یونیورس میں جتنے والوں کو دیکھیں تو وہ سب بہت مختلف لگتی ہیں۔ مختلف جسامت والی لڑکیاں بھی اس میں حصہ لے رہی ہیں۔ مقابلے میں اسے معمول بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔‘
مس یونیورس کا مقابلہ 1952 میں شروع ہوا تھا اور یہ دنیا کا سب سے بڑا مقابلہ حسن ہے۔