13 اگست کی شام لاہور کے مینار پاکستان گراؤنڈ میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا لیکن ملک کے طول و عرض میں تشویش کی لہر 17 اگست کو اس وقت پھیلی جب اس کی ویڈیوز سامنے آئیں، جن میں دیکھا جا سکتا تھا کہ سینکڑوں لوگ ایک خاتون کو ہراساں کر رہے ہیں۔
بعد ازاں اس خاتون کی شناخت عائشہ مغل کے نام سے ہوئی اور پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج ہونے کے بعد بڑے پیمارے پر گرفتاریاں ہوئیں۔
عائشہ مغل نے میڈیا اور پولیس کو اپنے بیان میں بتایا کہ وہ 14 اگست کے لیے ٹک ٹاک بنانے کے لیے اپنے ساتھی وسیم عرف ریمبو اور ٹیم کے ساتھ مینار پاکستان پر پہنچیں تو ان کو ہجوم نے گھیر لیا اور کپڑے پھاڑ دیے۔
پولیس نے 300 سے قریب افراد کو جیو فینسنگ کے ذریعے گرفتار کیا، تاہم شناخت پریڈ کے دوران عائشہ ان میں سے صرف چھ افراد کو شناخت کر سکیں۔
مزید پڑھیں
-
خاتون کو ہراساں کرنے کا مقدمہ درج ’ملزمان کی شناخت جاری‘Node ID: 592226
پولیس نے باقی گرفتار افراد کو رہا کر دیا۔ تفتیش کے دوران اس وقت صورت حال یکسر بدل گئی جب عائشہ کی ایک درخواست پر پولیس نے انہی کے دوست ریمبو سمیت آٹھ افراد کو گرفتار کر لیا۔
عائشہ نے پولیس کو اپنے نئے بیان میں بتایا کہ ’ریمبو نامی ان کے دوست نے مینار پاکستان جانے کا منصوبہ بنایا تھا اور اب وہ ان کو ان کی نجی ویڈیوز کا حوالہ دے کر بلیک میل کر رہا ہے۔‘
ڈی آئی جی انوسیٹی گیشن شارق جمال کے مطابق خاتون کے اس نئے بیان پر صورت حال تبدیل ہو گئی ہے اور ان افراد کو گرفتار کر لیا گیا جن پر بلیک میلنگ کا الزام ہے۔
اس بیان کے سامنے آنے کے بعد تفتیش کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کو سونپ دی گئی۔ مقدمے کی تفتیش کے دوران کچھ آڈیو ریکارڈنگز بھی منظر عام پر آئیں جن کی وجہ سے کیس مزید بدل گیا۔
ایک آڈیو ٹیپ سامنے آئی ہے جس میں عائشہ کی اپنے دوست وسیم عرف ریمبو سے گفتگو سے منسوب ہے
لاہور پولیس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اس آڈیو کی تصدیق کی ہے اور اردونیوز کو بتایا کہ ’اس ویڈیو کو فرانزک کے لیے بھجوایا جا رہا ہے۔ اس کے بعد اس کو مقدمے کے چالان کا حصہ بنایا جائے گا۔‘
تفتیش کے دوران پولیس کو ایک اور آڈیو ٹیپ بھی موصول ہوئی جس میں سنا جا سکتا ہے کہ مبینہ طور پر ریمبو عائشہ کو بلیک میل کر رہا ہے اور اس کی ویڈیو اور تصاویر پھیلانے کی دھمکی بھی دے رہا ہے۔
اس نئی مبینہ گفتگو میں سنا جا سکتا ہے کہ ریمبو نئے لوگوں کے ساتھ کام کرنے کی وجہ سے حسد کا اظہار بھی کر رہا ہے۔
