Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور ہائیکورٹ: نیب ترمیمی آرڈیننس 2021 کے خلاف درخواستیں سماعت کے لیے منظور

ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے نیب چیئرمین کی مدت ملازمت میں توسیع جبکہ اختیارات میں کمی کی گئی ہے۔ فوٹو: سکرین گریب
لاہور ہائیکورٹ نے نیب ترمیمی آرڈیننس 2021 کے خلاف درخواستوں کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے وفاقی حکومت اور قومی احتساب بیورو (نیب) کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے۔
بدھ کو لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سردار احمد نعیم  کی سربراہی میں دو رکنی عدالتی بینچ نے اشتیاق چوہدری اور سعید ظفر کی درخواستوں پر سماعت کی۔
درخواستوں میں نیب ترمیمی آرڈیننس کو چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے موجودہ چیئرمین نیب کی مدت ملازمت بڑھانے کے لیے آرڈینس میں ترمیم کی۔
درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا ہے کہ نیب آرڈیننس میں ترمیم سپریم کورٹ کے فیصلوں کی خلاف ورزی ہے۔
درخواستوں میں عدالت کے سامنے یہ مؤقف رکھا گیا ہے کہ 'حکومت نے نیب آرڈیننس میں ترمیم کے ذریعے وفاقی کابینہ کے ارکان کو بچانے کی کوشش کی ہے اس لیے یہ ترمیمی آرڈیننس بدنیتی پر مبنی ہے۔'
درخواست گزاروں کے مطابق پارلیمنٹ کی موجودگی آرڈیننس جاری کرنا قانون اور آئین کی منشا کے خلاف ہے۔
درخواستوں میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ نیب ترمیمی آرڈیننس 2021 کو کالعدم قرار دیا جائے۔
خیال رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے نیب ترمیمی آرڈیننس 2021 جاری کیا جس کے تحت نہ صرف چیئرمین نیب کو توسیع دی گئی بلکہ کئی محکمے اور افراد اب نیب قانون کے دائرہ اختیار سے باہر نکل گئے ہیں۔
حکومت کی جانب سے جاری کردہ آرڈیننس کے ذریعے نیب کے قانون یعنی نیب آرڈیننس 1999 میں 11 تبدیلیاں کی گئی ہیں جس کے تحت قومی احتساب بیورو کے اختیارات میں بھی کمی کی گئی ہے۔

شیئر: