فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو کہا کہ ’اس کیس میں قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا کوئی الزام نہیں۔ یہ کیس کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز میں آتا ہی نہیں۔ درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کریں۔‘
احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ ’پہلے آپ اس درخواست کے قابل سماعت ہونے پر تو مطمئن کریں۔‘ عدالت نے ابتدائی دلائل سننے کے بعد درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو کچھ دیر میں سنایا جائے گا۔
سابق صدر کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ’آصف زرداری پر اختیار کے ناجائز استعمال کا الزام ہے نہ ہی رشوت لینے کا۔‘
سابق صدر آصف علی زرداری کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’آٹھ ارب مشکوک ٹرانزیکشن کیس نجی ڈیل ہے، اب نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔‘
عدالت سے باہر میڈیا سے گفتگو میں ایک صحافی کے سوال کے جواب میں سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ اگلی باری پیپلز پارٹی کی ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمارا موقف ہے کہ حکومت ہی نااہل ہے۔‘
ایک صحافی کے سوال کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ اگلی باری پیپلز پارٹی کی ہو گی۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
صورتحال کے سنبھالنے سے متعلق سوال کے جواب میں سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ ’اس نے اپنے سیاستدان ہی مشکل سے سنبھالے ہوئے ہیں۔‘
ایک اور صحافی نے سوال کیا کہ احتساب کا عمل کب تک چلتا رہے گا تو انہوں نے کہا کہ ’جب تک معیشت مزید نیچے نہ آجائے یہ سلسلہ جاری رہے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی مدت میں توسیع کے وقت بھی پانچ مسودے بنے تھے۔
’مجھے علم نہیں ہے کہ فیصلہ تبدیل ہوگا یا برقرار رہے گا، اللہ خیر کرے گا۔‘