'امریکہ کی سب سے بڑی سفارتی ناکامی کا چہرہ'، نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد مستعفی
'امریکہ کی سب سے بڑی سفارتی ناکامی کا چہرہ'، نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد مستعفی
منگل 19 اکتوبر 2021 5:40
امریکہ کے افغانستان سے انخلا اور طالبان کے ملک کا کنٹرول حاصل کرنے کے دو ماہ بعد افغانستان کے لیے امریکہ کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹر کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ زلمے خلیل زاد کی جگہ اس عہدے پر ان کے نائب ٹام ویسٹ آئیں گے۔
انٹونی بلنکن کا مزید کہنا تھا کہ ٹام ویسٹ دوحہ میں امریکی سفارتخانے کے ساتھ افغانستان میں امریکی دلچسپی کے امور پر قریبی تعاون سے کام کریں گے۔
اس معاملے سے واقف ایک شخص نے نام نہ ظاہر کرنے کے صورت پر بتایا کہ 'زلمے خلیل زاد نے جمعہ کو اپنا استعفیٰ جمع کروایا تھا۔'
عہدہ چھوڑنے سے قبل زلمے خلیل زاد کو بائیڈن انتظامیہ کے طالبان کے ساتھ پہلے رسمی مذاکرات سے خارج کیا گیا تھا۔ یہ واشنگٹن اور طالبان کے درمیان امریکہ کے افغانستان سے انخلا کے بعد ہونے والے پہلے مذاکرات تھے جو اکتوبر کے اوائل میں دوحہ میں ہوئے تھے۔
زلمے خلیل زاد نے اپنے استعفے کے بارے میں ابھی تک کوئی بیان نہیں دیا۔
وہ افغانستان میں پیدا ہوئے اور اس عہدے پر 2018 سے فائز تھے۔ انہوں نے طالبان کے ساتھ مذاکرات میں کلیدی کردار ادا کیا تھا، جس کے نتیجے میں فروری 2020 میں امریکی فوج کے افغانستان سے انخلا کا معاہدہ ہوا تھا۔
اس کے بعد انہوں نے سخت گیر اسلامی تحریک اور افغان صدر اشرف غنی کی حکومت پر زور دیا تھا کہ دہائیوں کی کشیدگی ختم کرنے کے لیے سیاسی حل نکالا جائے۔
تاہم اگست کے وسط میں افغانستان کی حکومت ختم ہوگئی کیونکہ طالبان نے پورے ملک پر کنٹرول کر لیا تھا اور بغیر کسی مخالفت کے دارالحکومت کابل میں داخل ہو گئے تھے۔
اس کے نتیجے میں زلمے خلیل زاد کو امریکی شہریوں اور اور امریکی حکومت کے لیے کام کرنے والے خطرے سے دو چار افغان شہریوں کو افغانستان سے نکالنے کے لیے طالبان کی مدد لینی پڑی تھی۔
موجودہ اور سابقہ امریکی افسران نے روئٹرز کو بتایا تھا کہ اس عہدے پر اپنے تین سالوں کے دوران زلمے خلیل زاد امریکہ کی سب سے بڑی سفارتی ناکامی کا چہرہ بن گئے تھے۔
نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بات کرنے والے امریکی افسران کا کہنا تھا کہ زلمے خلیل زاد نے طالبان کے آگے ہار مان لی تھی، افغان حکومت کو مسلسل کمزور سمجھتے رہے اور امریکہ حکومت میں مختلف نقطہ نظر سننے میں کم دلچسپی رکھتے تھے۔
واضح رہے کہ امریکی نیوز چینل سی این این نے زلمے خلیل زاد کے استعفے کے ارادے کو سب سے پہلے رپورٹ کیا تھا۔