Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مجرمانہ سرگرمی کی تصویر لینا بھی خلاف قانون

ایک ہزار ریال جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے(فوٹو ٹوئٹر)
سعودی عرب میں قانونی امور کی ماہر ’نوال الشمری‘ کا کہنا ہے کہ بغیر اجازت کے کسی کی بھی فوٹو بنانا قانونی طور پرجرم تصور کیاجاتا ہے جبکہ کسی بھی حادثے خواہ وہ ٹریفک حادثہ ہو یا مجرمانہ سرگرمی اس کی بھی عکاسی کرنا خلاف قانون ہے۔
عاجل نیوز نے ماہر قانون نوال الشمری کی الاخباریہ ٹی وی چینل سے کی گئی گفتگو کے حوالے سے مزید کہا ہے کہ بغیر اجازت کے کسی ایسے شخص کی فوٹو یا وڈیو بنائی جائے جو اس کے بارے میں لاعلم ہو وہ غیر قانونی ہے۔ اس صورت میں قانون کی شق 19 کے تحت ایک ہزار ریال جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔
ماہر قانون کا مزید کہنا تھا کہ مذکورہ شق کے تحت جرمانے کے علاوہ جس شخص کی مرضی کے بغیر اس کی تصویر بنائی گئی ہوگی اسے ’ڈلیٹ ‘ کرنا ہوگا۔ خلاف ورزی دوبارہ دہرائے جانے پرجرمانے کی رقم بھی ڈبل ہوجاتی ہے۔
ایک سوال پرماہر قانون کا کہنا تھا کہ حادثے یا کسی فعل کی تصویر اس وقت بنائی جاسکتی ہے جب تصویر بنانے والا براہ راست اس حادثے یا واقعے کا فریق ہو۔
فریق نہ ہونے کی صورت میں کوئی غیرمتعلقہ شخص حادثے کی تصویر بنائے اس صورت میں قانونی طورپر جرم تصور کیاجاتا ہے۔

شیئر: