Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کا تقرر کیسے ہوا؟

لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم 20 نومبر 2021 سے اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے (فائل فوٹو: آئی ایس پی آر)
حکومت نے لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کا ملک کی سب سے بڑی انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ کی حیثیت سے تقرر کا نوٹیفیکیشن جاری کردیاہے جس کا اطلاق 20 نومبر 2021 سے ہوگا۔
وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کے دستخطوں سے جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ ’وزیراعظم نے لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کی بطور ڈی جی آئی ایس آئی تقرر کی منظوری دے دی ہے جس کا اطلاق 20 نومبر 2021 سے ہوگا۔
لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کا انتخاب سمری کے پیراگراف چھ میں دیے گئے پینل سے کیا گیا۔
نوٹیفیکیشن کے مطابق موجودہ ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید 19 نومبر 2021 تک اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔  
نوٹیفیکیشن کے ساتھ ہی وزیراعظم آفس سے ایک پریس ریلیز بھی جاری کی گئی جس میں بتایا گیا کہ منگل کے روز وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان ملاقات ہوئی۔
’ملاقات دونوں کے درمیان باہمی مشاورت کا حصہ تھی جس میں آئی ایس آئی میں کمان کی تبدیلی کی تاریخ اور نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی پر بات چیت ہوئی۔‘
وزیراعظم آفس کے مطابق ’اس عمل کے دوران وزارت دفاع کی جانب سے افسران کی فہرست موصول ہوئی۔ وزیراعظم نے نامزد تمام افسران کا انٹرویو کیا جس کے بعد منگل کو وزیراعظم اور آرمی چیف کے درمیان مشاورت کا حتمی مرحلہ ہوا۔‘
اس ملاقات کے بعد بالآخر ڈی جی آئی ایس آئی کے تقرر کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا گیا۔
یاد رہے کہ چھ اکتوبر کو پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ نے پریس ریلیز جاری کی تھی کہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کو آئی ایس آئی کا نیا سربراہ جبکہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو کور کمانڈر پشاور تعینات کردیا گیاہے، تاہم اس حوالے سے نوٹیفیکیشن 20 روز بعد جاری ہوا۔

ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی پر وزیراعظم اور آرمی چیف کی حتمی مشاورت منگل کے روز ہوئی (فائل فوٹو: پی ایم آفس)

چھ اکتوبر کی پریس ریلیز کے بعد نوٹیفیکیشن کے اجرا میں تاخیر کے باعث وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں قیاس آرائیاں پھیل گئی تھیں اور حکومت کو اس معاملے کی وضاحت کرنا پڑی تھی۔
وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے چند دن بعد میڈیا کو بتایا تھا کہ ’وزیراعظم کو ڈی جی آئی ایس آئی کے تقرر کا اختیار ہے اور انہوں نے اس سلسلے میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے تفصیلی ملاقات کی ہے جبکہ وفاقی حکومت، ڈی جی آئی ایس آئی کے تقرر کے حوالے سے قانونی اور آئینی طریقہ کار پر عمل کرے گی۔‘
وزیر اطلاعات کے مطابق وزیراعظم نے اس معاملے پر وفاقی کابینہ کو بھی اعتماد میں لیا ہے۔ وفاقی وزیر نے واضح طور پر کہا تھا کہ ’وزیر اعظم آفس یا فوجی سیٹ اپ کی جانب سے کوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا جائے گا جس سے ایک دوسرے کی ساکھ کو نقصان پہنچے۔‘

موجودہ ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید 19 نومبر 2021 تک اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے (فائل فوٹو: آئی ایس پی آر)

 دریں اثنا حکمران جماعت کے رہنما اور قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے چیف وہپ عامر ڈوگر نے ایک ٹی وی پروگرام میں انکشاف کیا تھا کہ ’وزیراعظم ہمسایہ ملک افغانستان کی صورت حال کی وجہ سے موجودہ ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو مزید کچھ عرصے تک عہدے پر برقرار رکھنا چاہتے تھے۔‘
اس کے بعد یہ افواہیں سوشل اور مقامی میڈیا پر گردش کرتی رہیں کہ وزارت دفاع سے تین ناموں پر مشتمل ایک نئی سمری وزیرِ اعظم ہاؤس بھیجی گئی ہے تاہم سرکاری سطح پر ان خبروں کی تصدیق نہیں کی گئی۔
مقامی میڈیا میں یہ بھی اطلاعات تھیں کہ وزیرِاعظم فوج کے تجویز کردہ افراد کے انٹرویوز کریں گے اور اس کے بعد ہی سمری پر دستخط کریں گے۔ وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اس حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ ایک معمول کی کارروائی ہے۔‘

شیئر: