قدیم فن سے نوجوانوں کوروشناس کرانے کے لیے تربیتی پروگرام شروع کیا گیا(فوٹو، ایس پی اے)
قصیم قومی ورثہ اتھارٹی نے عنیزہ کمشنری میں چکنی مٹی اور گارے سے مکان بنانے کی تربیت کا پروگرام شروع کردیا-
ایک زمانہ تھا جب مملکت ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں گارے سے مکانات کی تعمیر معمول کی بات تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ تعمیرات کے شعبے نے بھی ترقی کی اور گارے سے مکانات بنانے کا رواج ختم ہو گیاـ
سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق قصیم میں قومی ورثے کی اتھارٹی نے گارے سے مکانات بنانے والوں کے لیے خصوصی تربیتی کورسز کا اہتمام کیا ہے-
تربیتی پروگرام کے لیے عبداللہ الزامل فاؤنڈیشن کی جانب سے فنڈ فراہم کیاجارہا ہے- کوشش یہ ہے کہ نئی نسلیں آباؤ اجداد کے ورثے کا تحفظ کریں اور گارے سے مکانات کا رواج عام کریں-
پہلا ٹریننگ پروگرام الحمدان تاریخی قریے میں کیا جارہا ہے جس میں 15 سعودی لڑکوں کو ٹریننگ دی جارہی ہے-
طلبا کویہ سکھایا جارہا ہے کہ وہ گارے سے کس طرح تعمیر کرسکتے ہیں اور روایتی طریقے سے کس طرح استفادہ کرسکیں گے-
ٹریننگ دو مرحلوں میں ہورہی ہے- پہلے مرحلے میں مناسب گارے کا انتخاب، پتھروں، لکڑیوں، چھال وغیرہ جمع کرنے کا کام ہورہا ہے- یہ وہ چیزیں ہیں جو گارے کے مکانات میں استعمال ہوتی تھیں اور اب بھی ہورہی ہیں-
دوسرے مرحلے میں تعمیر کے کام کی تربیت ہوگی- اس سلسلے میں ہنر مندوں کو بتایا جائے گا کہ گارے کی عمارت کی بنیادیں کس طرح تیار کی جاتی ہیں-
پتھر کس طرح چنے جاتے ہیں- گارہ کس طرح بنایا جاتا ہے اور ان پر گل بوٹے کس طرح سجائے جاتے ہیں- اس سلسلے میں پرانے انداز کے مکانات، کھڑکیوں اور روشندانوں کی تنصیب اور تیاری کے کام بھی سکھائے جائیں گے-