نواز شریف، مریم کی ضمانت نہ ہونے دینے کا الزام، از خود نوٹس کیس کی سماعت آج
نواز شریف، مریم کی ضمانت نہ ہونے دینے کا الزام، از خود نوٹس کیس کی سماعت آج
پیر 15 نومبر 2021 11:27
وسیم عباسی -اردو نیوز، اسلام آباد
سابق چیف جسٹس نے کہا کہ رانا شمیم کے بیان حلفی کی کوئی حثیت نہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا ایم شمیم کی جانب سے نواز شریف اور مریم نواز کی سزا کے حوالے سے اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں جھوٹ کا پلندہ اوراختراع قرار دیا ہے۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق جج رانا شمیم کی جانب سے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا ماتحت عدلیہ کو نواز شریف اور مریم نواز کی ضمانت نہ لینے کی ہدایت سے متعلق الزام کا نوٹس لیتے ہوئے گلگت بلتستان کے اپلیٹ کورٹ کے جج رانا شمیم کو طلب کر لیا ہے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس نے اس خبر کو بے بنیاد قرار دیا کہ انہوں نے 2018 کے انتخابات کے انعقاد تک محمد نواز شریف اور مریم نواز شریف کو جیل میں رکھنے کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کو کوئی ہدایات دی تھیں۔
’میں اتنا بے وقوف نہیں کہ سب کے سامنے اس طرح کی بات کروں نہ ہی میرا کوئی اس بات سے تعلق ہے یہ پتا نہیں کہاں سے انہوں نے اختراع کی۔‘
جسٹس ریٹائرڈ ثاقب نثار کے مطابق ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا جس کا ذکر جسٹس رانا ایم شمیم نے کیا ہے نہ ہی میں نے کسی ماتحت جج کو کوئی ہدایات دی ہیں۔
اردو نیوز کے اس سوال پر کہ کیا وہ الزام عائد کرنے والے جج کے خلاف عدالت جائیں گے، ان کا کہنا تھا کہ ان کا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ’اس طرح کی باتوں کی کوئی شیلف لائف نہیں ہوتی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ بیان حلفی وہ بے شک دیتے رہیں اس کی کوئی حثیت نہیں ہے۔
اس سے قبل دی نیوز اخبار میں چھپنے والی خبر کے مطابق گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا ایم شمیم نے اپنے ایک تازہ مصدقہ حلف نامے میں کہا ہے کہ وہ اس واقعے کے گواہ تھے جب اُس وقت کے چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے ہائی کورٹ کے ایک جج کو حکم دیا تھا کہ ’محمد نواز شریف اور مریم نواز شریف عام انتخابات کے انعقاد تک جیل میں رہنا چاہئیں۔‘
دستاویز کے مطابق، رانا شمیم نے یہ بیان اوتھ کمشنر کے روبرو 10 نومبر 2021 کو دیا ہے۔ نوٹرائزڈ حلف نامے پر سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان کے دستخط اور ان کے شناختی کارڈ کی نقل منسلک ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا ردعمل
دوسری طرف وفاقی حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’انصارعباسی کی ایک حیرت انگیزاسٹوری نظر سےگزری، گلگت کے چیف جج کہتے ہیں وہ ثاقب نثار صاحب کے پاس چائے پینے بیٹھے، جج نے فون پر ہائیکورٹ کے جج سے کہا کہ نوازشریف کی ضمانت الیکشن سے پہلے نہیں لینی۔‘
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’کیسے کیسے لطیفے ملک میں نواز شریف کو مظلوم ثابت کرانےکی مہم چلا رہے ہیں، اندازہ لگائیں آپ کسی جج کے پاس چائے پینے جائیں اور وہ فون ملا کر بیٹھا ہے، سامنے ہی ایسی ہدایات جاری کرے کسی ملزم کی ضمانت لینی ہے یا نہیں ، ملزم بھی کوئی عام آدمی نہیں ملک کا وزیراعظم۔‘
وفاقی وزیر نے کہا کہ ’بیوقوفانہ کہانیاں اور سازشی تھیوریاں نہ گھڑیں، یہ بتا دیں نواز شریف کہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کے پیسے کہاں سے آئے جو بعد ازاں مریم نواز کی ملکیت میں دیے گئے، مریم نے کہا تھا میری لندن میں تو کیا پاکستان میں بھی کوئی جائیداد نہیں، اب مریم کی اربوں کی جائیداد سامنے آ چکی، اس کا جواب دیں۔‘
سابق جج رانا شمیم عدالت میں طلب
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے جنگ جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمن، دی نیوز کے ایڈیٹر انویسٹیگیشن انصار عباسی اور ایڈیٹر عامر غوری کو نوٹسز جاری کردیے ہیں۔
عدالت نے تمام فریقین کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت منگل کو ساڑھے دس بجے مقرر کر دی ہے۔
پیر کو ہونے والی مختصر سماعت میں چیف جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے جاری کیے گئے مختصر حکمنامے میں کہا گیا کہ اخبار میں زیر سماعت مقدمے سے متعلق شائع ہونے والی خبر بادی النظر میں عدالتی کارروائی پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے جبکہ ایسا کوئی بیان حلفی عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں ہے۔
حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ تمام فریقین عدالت میں پیش ہو کر وضاحت دیں کہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کیوں نہ عمل میں لائے جائے۔