پارلیمان میں حکومتی بلز کے حق میں ووٹ کا فیصلہ نہیں ہوا: حکومتی اتحادی
پارلیمان میں حکومتی بلز کے حق میں ووٹ کا فیصلہ نہیں ہوا: حکومتی اتحادی
پیر 15 نومبر 2021 21:46
کامل علی آغا کے مطابق ’حکومت کو ووٹ دینے یا نہ دینے کا فیصلہ پرویز الہی کریں گے۔‘ (فوٹو: پی ٹی آئی ٹوئٹر)
وفاقی وزرا نے اتوار کو ایک پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا تھا کہ وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں اتحادیوں کے تحفظات دور کیے گئے اور اتحادی انتخابی اصلاحات اور دوسرے بلز پر اتحادی حکومت کا ساتھ دیں گے۔ تاہم پاکستان مسلم لیگ ق کے ترجمان سینیٹر کامل علی آغا نے کہا ہے کہ پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں انتخابی اصلاحات کے حق میں ووٹ دینے یا نہ دینے کا فیصلہ تاحال نہیں ہوا ہے۔
سینیٹر کامل علی آغا نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’آج وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ ہونے والے اجلاس میں بھی اپنے تحفظات سے وزیر اعظم کو آگاہ کیا ہے جس پر وزیر اعظم نے تحفظات دور کرنے کی ایک بار پھر یقین دہانی کروائی ہے، لیکن پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ووٹ دینے یا نہ دینے سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمارے تحفظات اپنی جگہ قائم ہیں۔ تاہم حکومت کو ووٹ دینے یا نہ دینے کا فیصلہ پرویز الہی کریں گے۔‘
دوسری جانب ایم کیو ایم کے رہنماء اقبال محمد علی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ایم کیو اکم پاکستان کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے سامنے ایک بار پھر اپنے تحفظات رکھ دیے ہیں، لیکن حکومتی وزراء کی جانب سے تحفظات دور ہونے اور حکومتی بلز کے حق میں ووٹ دینے سے متعلق پارٹی کی سطح پر تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔‘
وزیر داخلہ شیخ رشید احمد اور جی ڈی اے کی رکن اور وفاقی وزیر فہمیدہ مرزا کے مطابق ’وزیراعظم عمران خان نے اتحادیوں سے ملاقات میں اتحادیوں کے گلے شکوے سنے اور ان کو دور کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔‘
وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’دونوں جماعتیں مسلم لیگ ق اور ایم کیو ایم حکومت کے ساتھ اہک پیج پر آگئی ہیں اور پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ووٹ دینے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے جس کے بعد پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بدھ کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
اجلاس میں شامل ایک رکن نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے کراچی میں سیل کیے گئے سیاسی دفاتر کھولنے کا بھی مطالبہ کیا گیا جس پر وزیر اعظم عمران خان نے ایم کیو ایم کے ارکان کو سیاسی دفاتر کو کھولنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔‘
خیال رہے کہ اس سے قبل بھی ایم کیو ایم نے وزیر اعظم عمران خان سے کراچی میں رینجرز کی جانب سے سیل کیے گئے دفاتر کھولنے کی درخواست کی تھی جس پر وزیر اعظم متعدد بار یقین دہانی بھی کروا چکے ہیں۔
ذرائع نے اجلاس کے حوالے سے بتایا ہے کہ ’مسلم لیگ ق کی جانب سے وزرا اور تحریک انصاف کے ارکان کی جانب سے اپنے اتحادیوں سے متعلق سخت زبان استعمال کرنے کا بھی شکوہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ ہمیں پالیسی بناتے ہوئے وزیر اعظم مشاورت میں شامل نہیں کرتے، جبکہ وزرا کا رویہ بھی ہمارے ساتھ ایسا ہے جیسے اپوزیشن ارکان کے ساتھ ہے۔‘
وزیر اعظم عمران خان نے اجلاس میں تمام اتحادیوں کے گلے شکوے دور کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے، جبکہ مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت حسین سے ٹیلوفونک رابطہ بھی کیا گیا ہے۔ تاہم اس رابطہ کے حوالے سے تفصیلات تاحال دونوں اطراف سے فراہم نہیں کی گئیں۔
قبل ازیں اسلام آباد میں وزیرداخلہ شیخ رشید احمد اور وزیراعظم معاون خصوصی شہبازگل کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا تھا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے تمام اتحادی جماعتوں کے اعتراضات دور کر دیے گئے۔
وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بدھ کو طلب کر لیا گیا۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا اتحادیوں کی لیڈرشپ کے اعتراضات کو تفصیل سے سنا گیا اور ان کو دور کیا گیا۔ ’ تمام اتحادیوں نے پی ٹی آئی اور عمران خان کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔‘