ایک ہفتہ قبل پنجاب حکومت کے ہوم ڈیپارٹمنٹ نے جماعت کے سربراہ محمد سعد رضوی اور جماعت سے وابستہ577 افراد کے نام فورتھ شیڈول سے خارج کر دیے گئے تھے۔
ہوم ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ محمد سعد رضوی کا نام فورتھ شیڈول میں اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 کے تحت ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی لاہور کی سفارش پر 16 اپریل 2021 کو ڈالا گیا تھا۔
قبل ازیں رواں ماہ کے شروع میں وفاقی کابینہ نے تحریک لبیک پاکستان پر سے عائد پابندی ختم کرنے اور اسے کالعدم جماعتوں کی فہرست سے ہٹانے کی وزارت د اخلہ کی سمری منظور کر لی تھی، جس کے بعد وفاقی وزارت داخلہ نے تحریک لبیک پر پابندی ہٹانے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا تھا۔
تحریک لبیک پر عائد پابندی ختم
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ ’پنجاب کابینہ نے تحریک لبیک کی درخواست پر غور کیا اور ان کی جانب سے یقین دہانیوں کے بعد پنجاب کابینہ کی رائے ہے کہ تنظیم آئین اور قانون کی پابندی کرے گی اور وسیع تر قومی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے کام کرے گی اور یہ یقینی بنائے گی کہ آئندہ ایسے حادثات رونما نہ ہوں۔
وفاقی حکومت نے تحریک لبیک پاکستان کو پنجاب کے محکمہ داخلہ کی سفارش پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے فرسٹ شیڈول میں بطور کالعدم جماعت شامل کر دیا تھا۔
اپریل کے مہینے میں پرتشدد احتجاج کے بعد پنجاب حکومت نے تحریک لبیک پر پابندی عائد کرنے کی سفارش وفاقی حکومت کو کی تھی جس کے بعد وفاقی کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی عائد کر دی تھی۔
تحریک لبیک پاکستان نے گزشتہ ماہ سعد رضوی کی رہائی اور فرانس کے سفیر کو پاکستان سے بے دخل کرنے کے لیے لاہور سے لانگ مارچ کا آغاز کیا تھا اور وفاقی دارالحکومت سمیت کئی شہروں میں اس سے نظام زندگی متاثر ہوا تھا تاہم دو ہفتے قبل حکومت نے تحریک لبیک کے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔
خیال رہے کہ سعد رضوی کو رواں سال نقصِ امن کے خدشے کے تحت پنجاب حکومت نے نظربند کیا تھا اور ان کی نظربندی میں تین بار توسیع کی تھی۔
لاہور ہائیکورٹ نے سعد رضوی کے چچا کی درخواست پر ان کی نظربندی ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔
حکومت نے عدالت عالیہ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا اور عدالت عظمیٰ نے کیس ہائیکورٹ کو واپس ریفر کیا تھا۔