روبوٹ مزدور انسان سے 6گنا تیز
لندن....... مختلف صنعتوں کی طرح تعمیرات کی صنعت بھی وقت کے ساتھ بڑی اہمیت اور جدت اختیار کرتی جارہی ہے۔ یہ ایک ایسا شعبہ ہے جس میں بہت سارے ملازمین کام کرتے ہیں مگر آج کے روبوٹ دور میں کچھ مشینیں بھی تعمیرات کے شعبے میں قدم رکھ چکی ہیں اور انہی مشینوں میں نیم خودکار قسم کے مزدور سام کا شمار بھی ہوتا ہے جو ایک دن میں 3ہزار اینٹیں لگا سکتا ہے۔ یعنی اسکی کارکردگی عام انسانی کارکردگی سے چھ گنا ، زیادہ تیز اور اچھی ہے۔ امریکہ میں سام نامی کاریگروں نے کام شروع کردیا ہے۔ مگر تعمیراتی ماہرین تشویش ظاہر کررہے ہیں کہ برطانیہ میں اسکی آمد بے روزگاری کے مسئلے کو مزید سنگین بنادے گی۔ ایک دن میں 3ہزار اینٹیں لگانے کا کام بہت مشکل ہے کیونکہ عام مزدور بمشکل 500اینٹیں روزانہ لگا سکتے ہیں۔ جہاں اس مزدور کی تیاری سے تعمیرات کا شعبہ مستفید ہوگا وہیں بے روزگاری کا عفریت بھی لوگوں کو پریشان کرنے لگے گا۔ سام کی تیاری نیویارک میں قائم کمپنی کنسٹرکشن روبوٹک کے سر ہے۔ یہ روبوٹ ایک کنویئر بیلٹ کی مدد سے بنا ہے جس میں روبوٹک بازو کے ساتھ کنکریٹ کا پمپ بھی لگا ہے۔ اس پر کام کرنے والے کو صرف اینٹیں کنویئر بیلٹ پر رکھنا ہوتی ہیں اور تمام اینٹیں اوپر پہنچ کر جگہ پر نصب ہوجاتی ہیں اور اس کے بعد کنکریٹ ڈالی جاتی ہے اور پھر اینٹو ںکی دوسری کھیپ اوپر پہنچائی جاتی ہے ۔ تعمیرات کے ا یک ماہر رچرڈ ویلنٹائن سینسائے کا کہناہے کہ ان مشینوں کے باوجود انسان کی ضرورت بہرحال برقرار رہیگی ہوسکتا ہے کہ انکی تعداد کچھ کم ہوجائے مگر انکی اجرتوں میں یقینا اضافہ ہوگا۔ واضح ہو کہ جون 2015ءمیں آسٹریلیا میں پہلی بار بڑی تعداد میں اینٹیں بچھانے والا روبوٹ سامنے آیا تھا۔ ماہرین کا کہناہے کہ اگر نیا روبوٹ روزانہ 24گھنٹے کام کرے تو تن تنہا ہر سال 150مکانات تعمیر کرسکتا ہے۔