Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’مشینری ساتھ لے جائیں اور نسلہ ٹاور کو گرائیں‘، عدالت کا کمشنر کراچی کو حکم

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ہونے والی سماعت میں نسلہ ٹاور نہ گرائے جانے پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا۔ (فائل فوٹو)
سپریم کورٹ نے کمشنر کراچی کو حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ سارے شہر کی مشینری اور سٹاف ساتھ لے کر جائیں اور نسلہ ٹاور کو گرائیں۔
بدھ کو نسلہ ٹاور کو گرائے جانے کے حوالے سے کیس کی سماعت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ہوئی۔
کمشنر کراچی محمد اقبال میمن عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس گلزار احمد ان سے استفسار کیا کہ عمارت کتنی گری ہے، کتنا کام ہوا ہے، اس کے بارے میں بتائیں؟
جس پر کمشنر نے کہا کہ وہ عمارت گرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور چیف جسٹس نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا ’جھوٹ مت بولیں۔‘
جس پر انہوں نے کہا کہ میری بات سنیں۔
جسٹس قاضی امین نے ان کے طرز تخاطب پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ’کیا آپ اپنے گھر میں کھڑے ہیں، یہ طریقہ ہے کورٹ سے بات کرنے کا؟ زیادہ سمارٹ بننے کی کوشش نہ کریں۔‘
چیف جسٹس گلزار احمد نے کمشنر کراچی سے کہا ’آپ کوشش چھوڑیں، آپ یہاں سے سیدھے جیل جائیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم سمجھ رہے ہیں، آپ نہیں سمجھ رہے، صرف ٹائم پاس کر رہے ہیں۔‘
چیف جسٹس نے پوچھا ’یہ کس گریڈ کا افسر ہے۔‘
جس پر ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ وہ 21 ویں گریڈ کے افسر ہیں۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ’21 ویں گریڈ کے افسر کا یہ طریقہ ہوتا ہے عدالت میں کھڑے ہو بات کرنے کا۔‘
انہوں نے کمشنر کو حکم دیتے ہوئے کہا  کہ 'سارے شہر کی مشینری اور سٹاف لے کر جائیں اور نسلہ ٹاور کو گرائیں۔'
چیف جسٹس کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ 'تجوری ٹاور کو بھی تک نہیں گرایا گیا۔ جس پر کمشنر نے بتایا کہ اس کو گرانے کا کام جاری ہے۔'
اس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا اگر آپریشن چل رہا ہے تو تصاویر کے ساتھ دوپہر تک عدالت میں رپورٹ پیش کریں۔

شیئر: