سیالکوٹ میں حکام کے مطابق وزیرآباد روڈ پر ایک نجی فیکٹری کے ورکرز نے توہین مذہب کے الزام میں ایک فیکٹری کے غیر مسلم غیر ملکی مینیجر پرانتھا کمارا کو تشدد کرکے قتل کیا اور آگ لگا دی۔
دوسری جانب پنجاب پولیس نے واقعے میں ملوث مرکزی ملزم سمیت 100 سے زائد افراد کو حراست میں لیا ہے۔
جمعے کو سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی فوٹیج میں ایک شخص کی جلتی ہوئی نعش کو دیکھا جاسکتا ہے جس کے اردگرد بڑی تعداد میں لوگ نظر آرہے ہیں۔
مزید پڑھیں
شہری انتظامیہ کے ایک افسر نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’غیر ملکی مینیجر کو توہین مذہب کا الزام لگا کر قتل کیا گیا اور پھر ان کی نعش کو آگ لگادی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ ’ہلاک ہونے والے فیکٹری کے غیر ملکی مینیجر کا تعلق سری لنکا سے تھا۔‘
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’سیالکوٹ میں مشتعل گروہ کا ایک کارخانے پر گھناؤنا حملہ اور سری لنکن منیجر کا زندہ جلایا جانا پاکستان کے لیے ایک شرمناک دن ہے ۔میں خود تحقیقات کی نگرانی کر رہا ہوں اور دوٹوک انداز میں واضح کر دوں کہ ذمہ داروں کو کڑی سزائیں دی جائیں گی۔ گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔‘
سیالکوٹ میں مشتعل گروہ کا ایک کارخانے پر گھناؤنا حملہ اور سری لنکن منیجر کا زندہ جلایا جانا پاکستان کیلئے ایک شرمناک دن ہے۔میں خود تحقیقات کی نگرانی کر رہا ہوں اور دوٹوک انداز میں واضح کر دوں کہ ذمہ داروں کو کڑی سزائیں دی جائیں گی۔گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) December 3, 2021
دوسری جانب پنجاب پولیس نے جمعے کی رات کو کہا ہے کہ سیالکوٹ واقعہ میں پولیس نے تشدد کرنے اور اشتعال انگیزی میں ملوث ملزمان میں سے ایک مرکزی ملزم فرحان ادریس کو گرفتار کر لیا ہے۔
پولیس کے ٹوئٹر ہینڈل پر جاری بیان کے مطابق 100 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ’آئی جی پنجاب سارے معاملے کی خود نگرانی کر رہے ہیں باقی ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔‘
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سیالکوٹ کی فیکٹری میں پیش آنے والے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
ایک بیان میں عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ واقعے کی ہر پہلو سے تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔ ’قانون ہاتھ میں لینے والے عناصر کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی۔‘
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ’کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ قانون شکن عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کرے کی جائے گی۔ ‘
یہ واقعہ سیالکوٹ کے آگوکی تھانے کی حدود میں پیش آیا۔ آگوکی تھانے کے اہلکار اعجاز نے اردو نیوز کو بتایا کہ یہ واقعہ فیکٹری کے اندر پیش آیا۔
’یہ واقعہ گستاخی کا بتایا جارہا ہے اور کہا جارہا ہے کہ انہوں نے فیکٹری میں لگے کسی بینر کی بے حرمتی کی تھی۔‘
انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ ہلاک ہونے والے شخص کا تعلق سری لنکا سے تھا، تاہم انہوں نے کی شناخت بتانے سے انکار کر دیا۔
سیالکوٹ واقعہ ’بربریت‘ کی ایک مثال
قبل ازیں واقعے کے بعد پنجاب حکومت کے ترجمان حسان خاور نے لاہور میں زیراعظم کے نمائندہ خصوصی امور مشرق وسطیٰ طاہر محمود اشرفی اور آئی جی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سیالکوٹ واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں اگر کہیں پولیس کی جانب سے غفلت ثابت ہوئی تو کارروائی کی جائے گی۔
حسان قادر کا مزید کہنا تھا کہ ’50 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’گیارہ بج کے 25 منٹ پر ون فائیو پر کال ہوئی، جس پر پولیس رسپانس کو جانچا جا رہا ہے۔‘
سیالکوٹ واقعہ میں پولیس نے تشدد کرنے اور اشتعال انگیزی میں ملوث ملزمان میں سے ایک مرکزی ملزم فرحان ادریس کو گرفتار کر لیا ہے۔ 100سے زائد افراد کو حراست میں لےلیا ہےآئی جی پنجاب سارے معاملہ کی خود نگرانی کر رہے ہیں باقی ملزمان کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے جارہے ہیں@UsmanAKBuzdar pic.twitter.com/v7YOpQxwXs
— Punjab Police Official (@OfficialDPRPP) December 3, 2021