پاکستان تحریک انصاف نے پارٹی پالیسیوں اور حکومتی رہنماؤں کو تنقید کا نشانہ بنانے والے اپنے ارکان سے کہا ہے کہ وہ عمران خان پر تنقید کرنے سے باز رہیں۔
جمعے کے روز وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پارٹی کی مرکزی قیادت کے اجلاس میں جہاں پارٹی کی تمام تنظیمیں توڑنے کا فیصلہ کیا وہیں حکمران جماعت نے بعض رہنماؤں کی جانب سے وزیراعظم پر تنقید کو ناقابل برداشت قرار دیا۔
اجلاس میں قرار دیا گیا کہ تحریک انصاف کا حصہ ہوتے ہوئے عمران خان کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرنا ہوگا اور اگر کسی رکن کو عمران خان پر اعتماد نہیں تو ایسے ارکان کا عمران خان کے ٹکٹ پر اسمبلیوں میں رہنے کا جواز بھی نہیں بنتا۔
مزید پڑھیں
-
کیا تحریک انصاف ن لیگ کے پراجیکٹس پر تختیاں لگا رہی ہے؟Node ID: 629736
-
’تحریک انصاف کی تنظیم تحلیل کرنے کا فیصلہ بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہے‘Node ID: 629796
تحریک انصاف کے اہم ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’اجلاس میں کچھ رہنماؤں کو یہ ذمہ داری دی گئی کہ وہ پارٹی پر تنقید کرنے والے رہنماؤں سے رابطہ کریں گے اور انھیں وزیراعظم پر تنقید نہ کرنے کا کہیں گے۔‘
ذرائع کے مطابق اس فیصلے پر عمل درآمد بھی شروع ہو چکا ہے۔ اجلاس کے فوراً بعد کچھ رہنماؤں نے پارٹی کے متعدد ارکان سے رابطے کیے۔
تحریک انصاف کے ایک اہم رہنما نے اردو نیوز کو بتایا کہ کچھ وزراء نے ان سے رابطہ کیا اور بظاہر مشورہ دیا ہے کہ پارٹی پالیسیوں سے اختلاف کرتے وقت وزیراعظم عمران خان کی ذات پر تنقید سے باز رہا جائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ’تحریک انصاف کے اندر خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات اور ضمنی انتخابات میں شکست کے باعث پیدا ہونے والی صورت حال میں یہ تاثر موجود ہے کہ مہنگائی اور گورننس کے مسائل کے باوجود عوام کا عمران خان پر اعتماد برقرار ہے۔‘
پارٹی رہنما کے مطابق ان کو بتایا گیا کہ ’جب پارٹی رہنماؤں کی جانب سے مسائل کا ذمہ دار وزیراعظم کو قرار دیا جائے تو اس سے نہ صرف عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچے گی بلکہ پارٹی کی مقبولیت کا گراف مزید نیچے جانے کا امکان ہے جو بلدیاتی انتخابات کے اگلے مراحل میں نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔‘
![](/sites/default/files/pictures/December/36481/2021/000_17w9w2.jpg)