پاکستان کی وکلاء تنظیموں نے واضح کیا ہے کہ وہ خاتون جج کی سپریم کورٹ میں تقرری کے خلاف نہیں لیکن ججز کی تعیناتی سینیارٹی کے مطابق ہونی چاہیے۔
اسلام آباد میں پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کے عہدیداروں نے پیر کو پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ان کا مطالبہ ایک ہی ہے کہ سینیارٹی کے اصول کو کسی صورت نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔
وکلاء تنظیموں نے سپریم کورٹ میں جسٹس عائشہ ملک کی تقرری پر غور کے لیے 6 جنوری کو بلائے گئے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے روز ہڑتال اور عدالتی بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں تقرری کے خلاف وکلا کا احتجاجNode ID: 598581
-
جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں تقرری نہ ہو سکیNode ID: 598726
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی ممکنہ تعیناتی پر تنازع کیوں؟Node ID: 631336
وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل خوشدل خان نے کہا کہ ’ججز تقرری میں سینیارٹی کا اصول ہر صورت سامنے رکھنا چاہیے۔ لاہور ہائی کورٹ سے جونیئر ججز کی تقرری پر پہلے بھی احتجاج کرتے رہے ہیں۔ جسٹس عائشہ ملک کا نام دوبارہ جوڈیشل کمیشن میں لایا گیا ہے۔‘
انھوں نے واضح کیا کہ ’خاتون جج کو سپریم کورٹ لانے کے خلاف نہیں ہیں۔ ایک کے بجائے تین خواتین ججز سپریم کورٹ میں لائیں مگر سینیارٹی کے مطابق ہونا چاہیے۔ وکلا برادری صنفی امتیاز پر یقین نہیں رکھتی۔‘
انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بار سمیت تمام بار کونسلز 6 جنوری کو ملک بھر میں ہڑتال اور عدالتی بائیکاٹ کریں گی۔ کسی جج سے ہماری ذاتی دشمنی نہیں ہے۔ سمجھ سے بالاتر ہے کہ جسٹس عائشہ ملک کو لانے کا مقصد کیا ہے۔’
وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل نے کہا کہ ’چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد اگلے ماہ ریٹائر ہو رہے ہیں۔ خود چیف جسٹس کہہ چکے ہیں کہ ججز کی تقرری کا معاملہ نئے چیف جسٹس پر چھوڑنا چاہیے۔ چیف جسٹس گلزار احمد نئے جج کی تقرری آنے والے چیف جسٹس پر چھوڑ دیں۔‘
![](/sites/default/files/pictures/January/36486/2022/000_fi9f1_0.jpg)