بلیک بیری کا آپریٹنگ سسٹم اور سروسز کا سلسلہ آج چار جنوری سے منقطع کر دیا گیا ہے جس کے بعد سٹیٹس کی علامت سمجھے جانے والے موبائل فونز کا دور باقاعدہ طور پر ختم ہو گیا ہے۔
بلیک بیری کمپنی کے اعلان میں کہا گیا ہے کہ ان کے ’ان ہاؤس سافٹ ویئر استعمال کرنے والے ہینڈسیٹ اب درست طور پر کام نہیں کر سکیں گے۔‘
ماضی میں ریسرچ اینڈ موشن کے نام سے معروف کینیڈا کی کمپنی نے 90 کی دہائی میں ایسے موبائل فون متعارف کرائے تھے جنہوں نے چلتے پھرتے یا دفاتر کے باہر بھی پروفیشنل ٹاسک پر عملدرآمد ممکن بنایا تھا۔ ان فونز کے سکیورٹی فیچرز اور بااعتماد ہونے نے انہیں مختلف شعبوں کے ذمہ دار افراد کی اولین ترجیح بنائے رکھا تھا۔
1984 میں واٹرلو کینیڈا میں انجینیئرنگ کے دو طالبعلموں مائک لزاریڈس اور ڈگلس گرن نے ریسرچ ان موشن نامی ادارہ ایک کنلسٹنسی سروس کے طور پر شروع کیا تھا۔ تاہم کینیڈیا کے ٹیلی کام آپریٹر روجرس سے معاہدے کے بعد انہوں نے وائرلیس ٹیکنالوجی پر کام شروع کیا۔

ریسرچ ان موشن کی جانب سے اپنی پہلی کامیاب ڈیوائس 1997 میں متعارف کرائی گئی تھی جو ایک پیجر تھا۔ پیغامات بھیج سکنے والا یہ پیجر ابتدا میں 675 ڈالر مالیت کا فروخت کیا گیا۔ 1998 میں ادارہ بازار حصص میں آیا تو ڈیوائسز کے کام میں اضافے کے لیے 100 ملین ڈالر جمع کیے۔

اس کے بعد بلیک بیری نے 1999 میں انٹیرکٹو پیجر 850 متعارف کرایا جس میں ای میل کا آپشن دیا گیا۔ 2000 میں بلیک بیری 957 فون سیٹ مارکیٹ میں پہنچا جس میں کیلنڈر، ای میل، کنٹیکس وغیرہ کے فیچرز دیے گئے۔

دو برس بعد 2002 میں بلیک بیری کا پہلا ایسا سیٹ متعارف کرایا گیا جس کے ذریعے ایک دوسرے سے گفتگو کی جا سکتی تھی، لیکن ایسا کرنے کے لیے ایئرفون استعمال کرنا لازم تھا۔ اس کے بعد کمپنی کی جانب سے نت نئے فیچرز کے ساتھ فون متعارف کرانے کا سلسلہ جاری رہا۔

بہتر سکیورٹی اور منفرد ایپس کے ساتھ دستیاب بلیک بیری ڈیوائسز تیزی سے مقبول ہوئیں، ایک وقت ایسا بھی آیا کہ ترقی یافتہ ملکوں کے حکمرانوں سمیت دنیا کے ہر قابل ذکر فرد کے ہاتھ میں یہی فون دکھائی دینے لگے۔

اسی دوران 2007 میں سٹیوجابز نے ایپل کے آئی فون متعارف کرائے، ساتھ ہی صارفین کو اینڈرائڈ ڈیوائسز کا آپشن بھی ملا تو بڑے ڈسپلے اور زیادہ ایپلیکیشن کی موجودگی نے نئے صارفین کو اپنی جانب راغب کر لیا، لیکن بلیک بیری کا معاملہ یہاں ختم نہیں ہوا۔
عام خیال کے برعکس 2007 میں جس وقت سٹیو جابز نے آئی فون متعارف کرائے تو بلیک بیری کا دور ختم نہیں ہوا بلکہ اس کے بعد برسوں میں ریسرچ ان موشن کی ڈیوائسز کی مانگ میں خوب اضافہ ہوا۔ 2007 میں ایک کروڑ بلیک بیری بنے جو 2011 میں پانچ کروڑ ہو چکے تھے۔
سٹیو جابز نے آئی فون متعارف کراتے وقت مدمقابل فون سیٹس میں موجود کی بورڈ کو خرابی کے طور پر پیش کیا اور اپنے فون میں بڑا ڈسپلے دیا تھا۔ اس مرحلے پر مائکروسافٹ کے ایک سابق سی ای او سمیت ٹیکنالوجی انڈسٹری کے ناقدین یہ بحث کرتے دکھائی دیتے تھے کہ آئی فون کب اور کیوں ناکام ہو گا۔
ہتھیلی میں سما جانے والے چھوٹے چھوٹے بہت سے بٹنوں سے مزین بلیک بیری فون ماضی میں سٹیٹس کے ساتھ ساتھ چلتے پھرتے مختلف کام کر سکنے کی اہلیت کی ضمانت کہے جاتے تھے، تاہم انہیں تیار کرنے والی کمپنی اب موبائل فونز کی دنیا سے باہر نکل کر حکومتوں اور اداروں کے لیے سکیورٹی سافٹ ویئر اور ملتی جلتی خدمات فراہم کر رہی ہے۔
