Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرپٹو کرنسی فراڈ: بائنانس تحقیقات میں پاکستان کی مدد کرے گا

پچھلے ہفتے ایف آئی اے نے پاکستانیوں کے ساتھ ہونے والے فراڈ کا انکشاف کیا تھا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
عالمی کرپٹو کرنسی ایکسچینج کمپنی بائنانس نے پاکستانی شہروں کے تقریباً 18 ارب روپے کے فراڈ کے حوالے سے تحقیقات کے لیے پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے رابطہ کرلیا ہے۔
ایف آئی اے سائبر کرائم سندھ کے سربراہ عمران ریاض نے منگل کو اردو نیوز کو بتایا کہ بائنانس نے وفاقی تحقیقاتی ادارے کو فراڈ میں ملوث 11 ایپلیکیشنز کے خلاف تحقیقات میں مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔
ایف آئی کے افسر کا مزید کہنا تھا کہ ’جمعہ کی رات بائنانس سے ٹیلیفون پر رابطہ ہوا اور پھر ہفتے کو ان کی جانب سے ای میل پر بھی رابطہ کیا گیا۔‘
’بائنانس نے ایف آئی اے کے ساتھ تحقیقات میں تعاون کرنے کے لیے دو لوگوں پر مشتمل ٹیم بنادی ہے۔ ٹیم کے اراکین امریکی وزارت خرانہ کے سابق اراکین ہیں اور کرپٹو کرنسی سے متعلق امور میں مہارت رکھتے ہیں۔‘
واضح رہے پچھلے ہفتے ایف آئی اے نے پاکستان میں کرپٹو کرنسی کے حوالے سے ایک بڑے فراڈ کا انکشاف کیا تھا جس کے ذریعے پاکستان کے ہزاروں شہریوں کے ساتھ تقریباً 18 ارب روپے کا فراڈ کیا گیا ہے۔
ایف آئی اے کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ادارے کو 20 دسمبر کو پورے پاکستان سے شکایات موصول ہونا شروع ہوئیں کہ کرپٹو کرنسی کی عالمی ایکسچینج بائنانس سے جڑی 11 ایپلی کیشنز نے کام کرنا بند کر دیا ہے اور ان کے اربوں روپے کی سرمایہ کاری ڈوب گئی ہے۔
فراڈ کا پتا لگنے پر ایف آئی اے نے بائنانس پاکستان کے جنرل منیجر حمزہ خان کو بھی طلب کیا تھا تاکہ وہ ان فراڈ ایپلی کیشن کے بائنانس سے تعلق کی وضاحت کر سکیں۔ اس کے علاوہ ایف آئی اے نے امریکہ اور کے مین آئی لینڈ میں بائنانس کے ہیڈکوارٹرز کو بھی نوٹسز بھیجے تھے۔
ایف آئی اے کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق ہر ایپلی کیشن کے اوسطاً پانچ ہزار صارفین تھے اور ایچ ایف سی نامی ایپلی کیشن کے تو 30 ہزار صارف تھے۔
ان افراد کی جانب سے سو ڈالر سے لے کر 80 ہزار امریکی ڈالر تک کی سرمایہ کاری کی گئی تھی جب کہ اوسطاً ہر فرد نے دو ہزار امریکی ڈالر یعنی تقریباً ساڑھے تین لاکھ روپے تک جمع کروا رکھے تھے۔
اس طرح مجموعی طور پر 10 کروڑ ڈالر کا فراڈ ہوا جو پاکستانی روپوں میں 18 ارب روپے کے برابر ہے۔
ایف آئی اے کی جانب سے بھیجے گئے نوٹسز میں کہا گیا تھا کہ ممکنہ طور پر کرپٹو کرنسی سے ٹیرر فنانسنگ اور منی لانڈرنگ بھی ہو رہی تھی۔

شیئر: