پاکستان کے صدر عارف علوی کی جانب سے پارلیمان سے منظور کیے گئے ضمنی مالیاتی بل2021 پر دستخط کے بعد ملک بھر میں منی بجٹ کا نفاذ کر دیا گیا ہے۔
ایف بی آر حکام کے مطابق آئی ایم ایف سے مذاکرات میں ٹیکس چھوٹ کے خاتمے کے حوالے سے طے پانے والے امور کے تحت اتوار سے منی بجٹ کے نفاذ کے بعد کئی ایک اہم اشیاء پر ٹیکس چھوٹ ختم کر دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں
-
منی بجٹ سے عام آدمی کی زندگی پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟Node ID: 631431
-
ارکانِ پارلیمنٹ کی ٹیکس ڈائریکٹری پر سوالات کیوں اُٹھ گئے؟Node ID: 633041
-
گلوکارہ آئمہ بیگ ٹیکس نادہندہ، ایف بی آر نے وارنٹ جاری کر دیےNode ID: 635401
ماہرین کے مطابق حکومت کی جانب سے مختلف اشیا پر ٹیکس چھوٹ کے خاتمے سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔
اس حوالے سے سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ’زرعی شعبے کی پیداوار میں استعمال ہونے والی اشیا پر ٹیکس چھوٹ ختم ہو رہی جن میں بیج، ٹریکٹرز وغیرہ پر سیلز ٹیکس لگایا گیا ہے۔ جس کا اثر جلد یا بدیر اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں پر پڑے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس کے علاوہ صحت کے شعبے میں طبی آلات، دوائیوں میں استعمال ہونے والے خام مال پر بھی ٹیکس لگ گیا ہے جس سے علاج معالجہ مہنگا ہوگا۔ تعلیم کے شعبے میں کتابوں، پنسلوں، سٹیشنری پر بھی سیلز ٹیکس لگے جس سے تعلیم مہنگی ہوگی۔‘
جن اشیاء پر مکمل سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کی گئی ہے ان میں ادویات، ادویات کی تیاری میں استعمال ہونے والا خام مال، سلائی مشین، درآمدی مصالحہ جات، گاڑیاں، دوائیں، موبائل فون، دو سو گرام سے زیادہ وزن کے حامل بچوں کے دودھ، ڈبے والی دہی، پنیر، مکھن، کریم، دیسی گھی اور مٹھائی شامل ہیں۔ اب ان اشیاء پر سترہ فیصد جنرل سیلز ٹیکس لاگو کر دیا ہے۔
منی بجٹ سے قبل کچھ اشیا پر سیلز ٹیکس کا اطلاق ہوتا تھا لیکن حکومت کی جانب سے اس میں کچھ رعایتیں دی گئی تھیں۔ اب ان پر یہ رعایت بھی ختم کر دی گئی ہے۔
چینی پر رعایتی سیلز ٹیکس ختم کرکے سترہ فیصد جنرل سیلز ٹیکس کا اطلاق یکم دسمبر 2021 سے کیا گیا ہے اور باقی تمام اشیا پر سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرکے عائد کردہ سترہ فیصد جی ایس ٹی کا اطلاق آج سے کیا گیا ہے۔

ضمنی مالیاتی بل 2021 کے تحت چھوٹی دکانوں پر بریڈ، سویاں، نان، چپاتی، شیر مال، پاپوں پر ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔ تاہم بیکریوں، ریسٹورنٹس، فوڈ چینز اور مٹھائی کی بڑی دکانوں پر ٹیکس ہوگا۔
درآمدی نیوز پرنٹ، اخبارات، جرائد، کاسمیٹکس، کتابیں، سلائی مشین، امپورٹڈ زندہ جانور اور مرغی پر مزید ٹیکس لگے گا۔ کپاس کے بیج، پولٹری سے متعلق مشینری، سٹیشنری، سونا، چاندی بھی مہنگے ہو جائیں گے۔
اس کے علاوہ منی بجٹ میں تقریباً 150 اشیا پر سیلز ٹیکس بڑھایا گیا ہے۔ موبائل فون پر ٹیکس 10سے بڑھا کر 15 فیصد کرکے سات ارب روپے اضافی حاصل کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ 1800سی سی کی مقامی اور ہائبرڈ گاڑیوں پر 8.5 فیصد سیلز ٹیکس لاگو کیا گیا ہے۔ 1801 سے 2500 سی سی کی ہائبرڈ گاڑیوں پر 12.75 فیصد ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔ درآمدی الیکٹرک گاڑیوں پر12.5 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق ملٹی میڈیا، ٹائر ون کٹیگری، زرعی شعبے میں استعمال ہونے والے مختلف نوعیت کے پلانٹ و مشینری سمیت، ویجیٹیبل گھی، سٹیشنری اور پیک فوڈ آئٹم، انڈے، پولٹری، گوشت، جانوروں کی خوراک کی تیاری میں استعمال ہونے خام مال، ٹریکٹر سمیت 150 کے لگ بھگ اشیا مہنگی ہونے کے امکانات ہیں۔ ان اشیا پر سترہ فیصد جی ایس ٹی عائد کر دیا گیا ہے۔
منی بجٹ میں وفاقی و صوبائی ہسپتالوں، خیراتی ہسپتالوں، این جی اوز و تعلیمی اداروں، سفارت کاروں و سفارتی مشن سمیت دیگر مراعات یافتہ طبقے کی طرف سے کی جانے والی درآمدات پر بھی ٹیکس سے چھوٹ واپس لے لی گئی ہے۔
