سینیٹ میں قائد حزب اختلاف یوسف رضا گیلانی نے بطور اپویشن لیڈر اپنا استعفی پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کو جمع کرا دیا ہے.
سوموار کو سینیٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’وہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر نہیں رہنا چاہتے اس لیے اپنا استعفی پارٹی قیادت کو جمع کروا دیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں اپنے مخالفین کے سخت الفاظ سے نہیں بلکہ اپنے ہمدردوں کی خاموشی سے پریشان ہوں۔‘
مزید پڑھیں
-
یوسف رضا گیلانی کے مسترد ووٹوں کا تنازع، قانون کیا کہتا ہے؟Node ID: 548411
-
ہمیں سرکاری اپوزیشن کہنا نامناسب ہے: یوسف رضا گیلانیNode ID: 552026
یاد رہے کہ ایوان بالا میں اپوزیشن کی اکثریت ہونے کے باوجود جمعہ کو سینیٹ میں سٹیٹ بینک کی خودمختاری کا حکومتی بل پاس ہونے پر یوسف رضا گیلانی کو مسلم لیگ ن کے رہنماوں کی جانب سے بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ وہ اجلاس میں شریک نہیں تھے اور حکومتی بل ایک ووٹ کی اکثریت سے منظور ہو گیا تھا۔ چئیرمین سینٹ صادق سنجرانی نے ووٹ برابر ہونے پر حکومتی بل کے حق میں اپنا ووٹ استعمال کیا تھا۔
سوموار کو اپنے خطاب میں یوسف رضا گیلانی کا مزید کہنا تھا کہ ’انہیں نہیں معلوم تھا کہ سٹیٹ بینک کا بل جمعے کو پیش کیا جا رہا ہے بلکہ ان کی طرف سے اپنی پارٹی کے سینیٹرز کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ سینیٹ کا اجلاس 28 جنوری کو ہو رہا ہے آپ شریک ہوں۔ اس میں کہیں نہیں لکھا تھا کہ اس میں سٹیٹ بینک کا بل پیش ہوگا۔‘
انہوں نے کہا کہ اگر ساکھ والے وزرا ان پر تنقید کریں تو انہیں قبول ہے مگر اگر ایسے لوگ جن کی ساکھ نہیں ہے اور جو پارٹی وفاداریاں تبدیل کرتے ہیں وہ کہیں کہ میں نے حکومت کی مدد کی ہے تو بات نہیں بنتی۔
’میں کہتا ہوں کہ (چئیرمین صاحب ) آپ کے ووٹ سے حکومت جیتی ہے کریڈٹ آپ کو ملنا چاہیے دھاندلی نہیں ہونی چاہیے۔ْ
انہوں نے یاد دلایا کہ ’میں جب وزیراعظم تھا تو آئین کے تحفظ کے لیے صدر کے خلاف خط نہیں لکھا کیونکہ وہ پارلیمنٹ کا حصہ ہیں۔‘
’میں نے قانون کے مطابق عمل کیا اور وزارت عظمی چھوڑ دی ہے۔‘
’یوسف رضا گیلانی شریف آدمی ہیں‘
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ یوسف رضا گیلانی شریف آدمی ہیں استعفیٰ تو بلاول کا بنتا ہے یا آصف علی زرداری کا۔
یوسف رضا گیلانی شریف آدمی ہیں استعفیٰ تو بلاول کا بنتا ہے یا زرداری کا جن کے کہنے پر پیپلز پارٹی کے سینیٹرز تشریف نہیں لائے،نون لیگ اور پیپلز پارٹی کی سینئر لیڈرشپ اپنی جماعتوں کی لیڈرشپ کے کرتوتوں سے پریشان بھی ہے اور شرمندہ بھی، بہرحال ان جماعتوں میں تبدیلیوں کا سفر خوش آئند ہے pic.twitter.com/sYgfQ06CtF
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) January 31, 2022