غریب طبقے کے لیے سستا پیٹرول، حکومتی اعلان کا کیا بنا؟
غریب طبقے کے لیے سستا پیٹرول، حکومتی اعلان کا کیا بنا؟
منگل 1 فروری 2022 5:59
زبیر علی خان -اردو نیوز، اسلام آباد
وزارت خزانہ کے ترجمان کے مطابق سستے پیٹرول کے منصوبے پر کام نہیں ہو رہا۔ (فوٹو اے ایف پی)
گذشتہ برس اکتوبر میں پیٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے پریشان عوام کے لیے حکومت نے اعلان کیا تھا کہ احساس راشن کارڈ کی طرز پر حکومت غریب طبقے کے لیے سستا پیٹرول فراہم کرنے کے منصوبے کا آغاز کرے گی۔
اس منصوبے کے تحت حکومت نے سبسڈائزڈ ریٹس پر موٹر سائیکل سواروں اور رکشہ مالکان کو پیٹرول فراہم کرنے کا کہا تھا۔
تقریباً تین ماہ گزر جانے کے باوجود سستا پیٹرول فراہم کرنے کے منصوبے پر کس حد تک عمل درآمد ممکن ہوسکا ہے یہ جاننے کے لیے اردو نیوز نے مختلف سرکاری عہدیداران اور حکومتی ارکان سے رابطہ کیا۔
خیال رہے کہ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 20 اکتوبر 2021 کو تحریک انصاف کی کور کمیٹی اجلاس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اعلان کیا تھا کہ ’اجلاس میں موٹر سائیکلوں اور رکشوں کے مالکان کو رعائیتی نرخوں پر پیٹرول فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن ابھی یہ طے نہیں کیا کہ اس منصوبے کو کس طرح نافذ کیا جائے گا۔ اور اسے حتمی شکل دینے کے لیے جمعرات (21 اکتوبر) کو وزیراعظم اجلاس کی صدارت کریں گے۔‘
یہی نہیں تحریک انصاف کی 20 اکتوبر کو ہونے والی کور کمیٹی اجلاس کے بعد گورنر سندھ عمران اسماعیل نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’موٹر سائیکل سواروں اور رکشہ ڈرائیورز کو پیٹرول کی قیمتوں میں ریلیف ایک ہفتے میں فراہم کر دیا جائے گا۔‘
وزارت پیٹرولیم کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اردو نیوز کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’وزارت سستا پیٹرول فراہم کرنے یا سبسڈی دینے کے کسی منصوبے پر کام نہیں کر رہی اور نہ ہی ایسی کوئی تجویز وزارت کے پاس آئی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سبسڈی دینے کا معاملہ وزارت خزانہ کے دائرہ اختیار میں ہے تاحال وزارت خزانہ کی جانب سے بھی اس طرح کے کسی منصوبے کے لیے رابطہ نہیں کیا گیا۔‘
وزارت خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ایسے کسی منصوبے پر کوئی کام فی الحال نہیں ہو رہا اور نہ ہی ایسی کوئی تجویز یا سمری ہمارے پاس آئی ہے نہ ہی کسی ورکنگ پیپر پر کام ہو رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی بات کبھی سرکاری اجلاس میں نہیں ہوئی۔
’اکثر اجلاسوں میں ماہرین کو رائے لینے کے لیے ضرور بلایا جاتا ہے اور اسی طرح کچھ عرصہ قبل ایک اجلاس میں ایک ایکسپرٹ نے تجویز دی تھی کہ احساس راشن پروگرام کی طرز پر موٹر سائیکل والوں کے لیے احساس پیٹرول کارڈ متعارف کروایا جائے۔‘
وزارت خزانہ کے ترجمان کے مطابق ’اس طرح کی مختلف تجاویز مختلف اوقات میں ضرور زیر بحث آتی ہیں لیکن کبھی وزیراعظم نے اس طرح کی کوئی ہدایت وزارت خزانہ کو نہیں دی اور نہ ہی فنانس ڈویژن کی طرف سے ایسی کوئی تجویز دی گئی ہے۔‘
وزارت خرانہ کے ترجمان مزمل اسلم نے اپنی بات کو مکمل کرتے ہوئے کہا کہ ’اس طرح کا کوئی بھی پراجیکٹ آئے گا تو سب سے پہلے یہ معاملہ اکنامک کوآرڈینیشن کمیٹی (ای سی سی) میں جائے گا اور پھر وہاں وزارت خزانہ اس پر اپنی رائے دے گا کہ اس منصوبے کے لیے کتنا بجٹ درکار ہوگا لیکن فی الحال ایسا کوئی ورکنگ پیپر بنا ہی نہیں ہے۔‘
وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب سے جب اس منصوبے پر ہونے والی پیش رفت جاننے کے لیے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ’یہ تجویز ایک اجلاس میں وزیر خزانہ شوکت ترین کی جانب سے ہی سامنے آئی تھی لیکن تاحال اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ وزیر خزانہ شوکت ترین ہی یہ تجویز لے کر آئے تھے وہی اس پر کچھ نہ کچھ کر رہے ہوں گے۔‘