نئی دہلی ... افریقی ملکو ں کے سفیروں نے دہلی میں افریقی طلباء پر نسل پرستانہ حملوں میں ملوث ملزموں کے خلاف تادیبی اقدامات نہ کرنے پر غم و غصہ اور مایوسی ظاہر کی ہے۔ افریقی سفارتخانوں کے ڈین نے تقریباً تمام افریقی سفارتخانوں کے حکام سے صلاح مشورہ کیا ہے اور انہوں نے مشترکہ بیان جاری کیا۔اگرچہ اس بیان کو اریٹیریا کے سفیر نے تحریر کیا ہے تاہم ہر سفیر نے اسکی حمایت کی۔ دہلی میں ان افریقی نمائندوں نے تقریباً پورے ہفتے ہی گروپوں کی شکل میں کئی اجلاس کئے ۔ مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ یہ بات محسوس کی گئی ہے کہ ان واقعات میں ملوث حملہ آوروں کے خلاف تادیبی اقدامات نہیں کئے گئے۔ اس سے پہلے جو حملے کئے گئے تھے اس میں ملوث مجرموںکو سزا نہیں دی گئی ۔ دہلی میں تنزانیہ کے ایک سفارتکار کا کہنا تھا کہ گوا میں بھی اسی طرح کے حملے ہوئے تھے۔ جن کے ملزموں کو کئی سال گزر جانے کے باوجود گرفتار نہیں کیاگیا او راس پر بھی افریقی کمیونٹی ناراض ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ان ملزموں کو قانون کا کوئی خوف نہیں۔ ہندوستانی حکومت کو اس طرف توجہ دینا ہوگی۔ اس سارے پس منظر میں انسانی حقوق کونسل اور دیگر اداروں کو آزادانہ تحقیقات کرنی چاہئے اور ایک جامع رپورٹ کمیشن آف افریقین یونین کو پیش کی جائے۔ سفارتکار کا کہناتھا کہ اگر ہندوستانی حکام اس معاملے سے نہیں نمٹ سکتے تو ایک آزاد بین الاقوامی ادارے کو ان واقعات کی تحقیقات کرنی چاہئے۔ اگرچہ افریقی سفیرو ںنے اپنے بیان میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے لیکن اقوام متحدہ نے اس حساس معاملے میں ملوث ہونے سے انکار کردیا۔ واضح رہے کہ نواڈا میں 10دن قبل نائجیریا سے تعلق رکھنے والے طلباء پر حملے کئے گئے تھے۔