محسن بیگ کیس، ’حکومت جو چاہتی ہے اسے کرنے دیں،ہمارے جج کو دھمکایا نہیں جا سکتا‘
جمعہ 18 فروری 2022 8:11
زبیر علی خان -اردو نیوز، اسلام آباد
سردار لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ محسن بیگ سے ملنے تک نہیں دیا جا رہا (فوٹو: محسن بیگ فیس بک)
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس اطہر من اللہ نے محسن بیگ کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’حکومت جو کرنا چاہتی ہے اسے کرنے دیں، ہمارے جج کو ایسے نہیں ڈرایا جا سکتا، ہماری عدلیہ کے جج ایسے اقدام سے متاثر نہیں ہوں گے۔‘
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے تجزیہ کار اور نیوز ایجنسی کے مالک محسن بیگ کی اہلیہ کی جانب سے دہشت گردی اور پیکا لا کے تحت درج مقدمات کے خاتمے کی درخواست پر جمعے کو سماعت کر رہے تھے۔
درخواست گزار کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ’حکومت ماتحت عدلیہ کو دھمکا رہی ہے۔ جس جج نے ان کے گھر چھاپہ غیر قانونی قرار دیا ان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم تک اس معاملے میں شامل ہوگئے ہیں۔‘
اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’یہ جو کرنا چاہتے ہیں ان کو کرنے دیں ہمارے جج کو دھمکایا نہیں جاسکتا۔ ہماری عدلیہ ایسے اقدام سے متاثر نہیں ہوتی۔‘
دوسری جانب جمعے ہی کو انسداد دہشت گردی عدالت نے محسن بیگ کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع دیتے ہوئے مزید تین روز کے لیے پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے محسن بیگ کو 21 فروری کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ’آپ کی درخواست مقدمہ خارج کرنے سے متعلق ہے لیکن ایسی درخواست ملزم کے علاوہ کوئی اور نہیں کر سکتا، آپ اپنی درخواست ترمیم کر کے لائیں۔‘
سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ ’محسن بیگ سے ملنے تک نہیں دیا جا رہا، تھانے میں بدترین تشدد کیا جا رہا ہے۔ ایس ایچ او کے کمرے میں درجن سے زائد لوگوں نے ان پر تشدد کیا ہے۔‘
عدالت نے کہا کہ ’اس معاملے پر پولیس سے رپورٹ طلب کر لیتے ہیں لیکن کسی تیسرے شخص کی درخواست پر مقدمہ خارج نہیں کیا جا سکتا ہمیں معلوم بھی نہیں کہ ملزم خود مقدمہ خارج کرنا چاہتا ہے یا نہیں۔‘
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے محسن بیگ پر تشدد کی شکایت پر آئی جی اسلام آباد سے رپورٹ طلب کر لی۔ کیس کی سماعت 21 فروری تک ملتوی کر دی گئی۔
حکومت نے محسن بیگ کے خلاف ایف آئی اے کے چھاپے کو غیر قانونی قرار دینے والے اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
جمعرات کو وزیر اعظم آفس میں وزیر اعظم عمران خان کی ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نیاز اللہ نیازی اور اٹارنی جنرل سے ملاقات ہوئی تھی۔
ملاقات میں محسن بیگ کیس پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ اٹارنی جنرل آفس کے ایک اہلکار نے اردو نیوز کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ حکومت نے محسن بیگ کے گھر پر چھاپے کو غیر قانونی قرار دینے والے جج کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کی کارروائی
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے جمعے کو تجزیہ کار اور نیوز ایجنسی کے مالک محسن بیگ کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع دیتے ہوئے مزید تین روز کے لیے پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے محسن بیگ کو 21 فروری کو دوبارہ عدالت پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
جمعے کو اسلام آباد پولیس نے انسداد دہشت گردی عدالت میں جج محمد علی وڑائچ کی عدالت میں محسن بیگ کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد پیش کیا۔
پولیس کی جانب سے ملزم کے مزید تین روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا کہ محسن بیگ سے پستول تاحال برآمد نہیں ہوا عدالت مزید جسمانی ریمانڈ دے۔‘
محسن بیگ کے وکیل لطیف کھوسہ نے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کو ’محسن بیگ کو موقع سے گرفتار کر کے اسلحہ برآمد کیا گیا وہ پولیس کے پاس ہے، ملزم پر پولیس کی حراست میں بدترین تشدد کیا جارہا ہے۔محسن بیگ کے پاس جو کچھ تھا وہ پولیس برآمد کر چکی،اب جسمانی ریمانڈ لینے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔‘
محسن بیگ کے وکیل نے عدالت میں محسن بیگ کی میڈیکل رپورٹ حاصل کرنے کیلئے درخواست دائر کر دی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ملزم محسن بیگ ذیابیطس اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہیں۔انہیں ایف آئی اے کی جانب سے بدترین تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے۔
محسن بیگ کا ایف آئی اے اور پولیس نے پمز اور پولی کلینک اسپتال سے میڈیکل کروایا ہے۔عدالت محسن بیگ کی میڈیکل رپورٹس فراہم کرنے کا حکم دے۔