مغربی سیاست دانوں کے ذہنوں میں ’ایٹمی جنگ کا خیال‘ ہے: روس
سرگئی لاروف نے کہا کہ روسی افواج یوکرین میں فوجی اہداف کو نشانہ بنا رہی ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے مغربی ممالک کے سیاست دانوں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ایٹمی جنگ کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔
عرب نیوز نے خبر ایجنسیوں کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ روسی وزیرخارجہ کا یہ بیان ماسکو کی جانب سے یوکرین کے حملے کے ایک ہفتے بعد جمعرات کو سامنے آیا ہے۔
انہوں نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی پر بھی الزام عائد کیا ہے کہ ’وہ ایک ایسے معاشرے کی قیادت کر رہے ہیں جہاں نازی ازم فروغ پذیر ہے۔‘
انہوں نے روسی اور غیرملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’میں یہ نشاندہی کرنا چاہتا ہوں کہ مغربی سیاست دانوں کے ذہنوں میں مستقل طور پر ایک ایٹمی جنگ کا خیال گردش کر رہا ہے، لیکن روسیوں کے ذہنوں میں ایسی کوئی بات نہیں ہے۔‘
لاروف نے نیٹو پر ’اپنی بالادستی کو برقرار رکھنے‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس کی نیت درست ہے اور وہ کسی کو بھی اپنے مفادات کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’یوکرین کے خلاف روس کے فوجی آپریشن کا مقصد دیگر امور کے علاوہ اسے نیٹو کا حصہ بننے سے روکنا ہے۔‘
سرگئی لاروف نے کہا کہ روسی افواج یوکرین میں فوجی اہداف کو نشانہ بنا رہی ہیں۔
انہوں کہا کہ ’کولیٹرل ڈیمج‘ کی اصطلاح اس وقت استعمال ہونا شروع ہوئی جب مغربی ممالک نے عراق اور لیبیا پر مہم جوئی کی۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ روس کے حملے کے بعد سے ایک ہفتے میں 10 لاکھ شہری یوکرین سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فلیپو گرانڈی نے ٹویٹ میں لکھا کہ ’صرف سات دنوں میں ہم نے یوکرین سے 10 لاکھ شہریوں کی ہمسایہ ممالک میں نقل مکانی دیکھی ہے۔‘