انڈین کسان نے درخت پر چڑھنے والا سکوٹر بنا لیا ’کسی کو یقین نہیں آرہا تھا‘
انڈین کسان نے درخت پر چڑھنے والا سکوٹر بنا لیا ’کسی کو یقین نہیں آرہا تھا‘
منگل 8 مارچ 2022 7:13
گناپتھی کے ٹری سکوٹر کو لوگ خریدنے بھی آ رہے ہیں (فوٹو: روئٹرز)
درختوں پر چڑھنا آسان نہیں تاہم انڈیا کے ایک شہری نے اس کو آسان بناتے ہوئے ایک ایسی ’لفٹ‘ بنائی ہے جو عمارتوں میں چلنے والی لفٹس کی طرح سیکنڈز میں آدمی کو اوپر لے جاتی ہے۔
خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق جنوبی انڈیا کے ایک کسان گناپتھی بھٹ جب گھر سے نکلتے ہیں تو انکے پاس ایک چھوٹی سی سیٹ اور دو پہیوں پر مشتمل موٹر نما چیز بھی ہوتی ہے جس کو انہوں نے ’ٹری سکوٹر‘ کا نام دے رکھا ہے۔
کرناٹک کے جنوبی علاقے میں واقع گاؤں منگلورو کے رہائشی 50 سالہ گناپتھی بھٹ کو روزانہ 15 سے 20 میٹر اونچے درختوں سے واسطہ پڑتا ہے کیونکہ کبھی انہوں نے پھل اتارنے ہوتے ہیں اور کبھی شاخ تراشی وغیرہ کرنا ہوتی ہے۔
چونکہ وہ نوجوان نہیں ہیں اس لیے درختوں پر چڑھنا ان کے لیے کافی مشکل ہے جبکہ مالی طور پر اتنے مستحکم نہیں کہ کوئی مزدور رکھ سکیں اس لیے انہوں نے ایسی چیز بنانے کا سوچا جو ان کے لیے آسانی کا باعث ہو۔
اپنی ایجاد کے حوالے گناپتھی بھٹ کہتے ہیں اور پھر ’ٹری سکوٹر‘ پر کام شروع کیا۔‘
انڈیا دنیا میں سب سے زیادہ چھالیہ پیدا کرنے والا ملک ہے اور 2020 میں اس کی پیداوار 12 لاکھ ٹن تھی۔ اس کی پیداواور زیادہ تر کرناٹک اور کیرالہ کی ریاستوں میں ہوتی ہے۔
گناپتھی بھٹ تین سو سے زائد ٹری سکوٹر فروخت بھی کر چکے ہیں (فوٹو: روئٹرز)
بھٹ نے 18 ایکڑ پر مشتمل اپنے فارم پر روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ’مجھے بارش میں بھی کام کرنا پڑتا تھا اور پھسلن کی وجہ سے درختوں پر چڑھنا مزید مشکل ہوجاتا تھا، گاؤں والوں کو میری ایجاد پر یقین نہیں آ رہا تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ اس پر کام 2014 میں کیا تھا اور اس کی تیاری کے لیے تحقیق اور دوسرے کاموں پر ان کے تقریباً 40 لاکھ روپے خرچ ہوئے۔ چار سال تک وہ اپنے دوست کے ساتھ اس پر کام کرتے رہے اور کامیاب ہوئے۔
بھٹ کا سکوٹر سامنے آنے کے بعد دیگر لوگوں کی جانب سے اس کے حصول کی خواہش ظاہر کی گئی جس سے انہیں ایک نئے کاروبار کا خیال آیا اور انہوں نے آرڈر پر ٹری سکوٹر بنانا شروع کیے۔
بھٹ کہتے ہیں کہ اب تک وہ 300 سے زائد ٹری سکوٹر فروخت کر چکے ہیں اور ایک سکوٹر کی قیمت 62 ہزار انڈین روپے ہے۔
روئٹرز کے نمائندے کی موجودگی میں بھٹ سیٹ پر بیٹھے اور بیلٹ باندھی اور ہینڈل پر ہاتھ رکھے، اسی وقت انہوں نے سکوٹر سٹارٹ کیا اور چھالیے کے درخت کے ساتھ یوں بلند ہوئے جیسے کسی نے رسی کی مدد سے اوپر کھینچ لیا ہو۔
چند سیکنڈ میں ہی وہ نیچے سے چوٹی تک پورے درخت کا جائزہ لے چکے تھے۔
بھٹ کے مطابق ’مجھے فخر ہے کہ میں نے اس ایجاد کے ذریعے کچھ ایسا کام کیا ہے جس سے لوگوں کو سہولت ہو رہی ہے۔‘