Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس یوکرین میں حیاتیاتی ہتھیار استعمال کر سکتا ہے، امریکہ

امریکہ کا کہنا ہے کہ ’روس اپنے خوفناک اقدامات کو جواز فراہم کرنے کے لیے بہانے گھڑ رہا ہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ نے روس کے اس دعوے کو مسترد کیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ وہ یوکرین میں حیاتیاتی ہتھیاروں کے پروگرام کی اعانت کرتا ہے۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ روس کی جانب سے لگائے گئے یہ الزامات اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ماسکو جلد ہی یہ ہتھیار یوکرین میں استعمال کر سکتا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’کریملن جان بوجھ کر یہ جھوٹ پھیلا رہا ہے کہ امریکہ اور یوکرین، یوکرین میں کیمیائی اور حیاتیاتی ہتھیاروں کی سرگرمیاں کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’روس یوکرین میں اپنے خوفناک اقدامات کو جواز فراہم کرنے کی کوشش میں جھوٹے بہانے گھڑ رہا ہے۔‘
وائٹ ہاؤس کے پریس سکریٹری جین ساکی نے اس دعوے کو ’مضحکہ خیز‘ قرار دیتے ہوئے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہاب جب کہ روس نے یہ جھوٹے دعوے کیے ہیں، ہم سب کو نظر رکھنی چاہیے کہ روس ممکنہ طور پر یوکرین میں کیمیائی یا حیاتیاتی ہتھیاروں کا استعمال کرے، یا ان کا استعمال کرتے ہوئے کوئی جھوٹا فلیگ آپریشن کرے گا۔‘
چھ مارچ کو ماسکو کی وزارت خارجہ نے ٹویٹ میں کہا تھا کہ روسی افواج کو شواہد ملے ہیں کہ یوکرین کی حکومت فوج کی جانب سے چلائے گئے حیاتیاتی پروگرام کے نشانات کو مٹا رہے ہیں جس کی مالی اعانت مبینہ طور پر امریکہ نے فراہم کی تھی۔
نیڈ پرائس نے کہا کہ ’یہ روسی غلط معلومات سراسر احمقانہ ہیں۔‘ ان کا کہنا ہے کہ روس کا ’مغرب پر ان جرائم کا الزام لگانے کا ایک ٹریک ریکارڈ ہے جس کا روس خود مرتکب ہے۔‘

یوکرین کے صدر نے زچہ و بچہ ہسپتال پر حملے کے بعد روس پر ’نسل کشی‘ کا الزام لگایا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

دنیا کی نظریں ترکی پر
دوسری جانب دنیا کی توجہ جمعرات کو ترکی کے جنوبی قصبے انطالیہ میں ہونے والی ایک میٹنگ پر مرکوز ہے جس میں ترکی، یوکرین اور روس کے وزرائے خارجہ مشرقی یورپ میں جاری تنازعات پر تبادلہ خیال کریں گے اور کشیدگی کو کم کرنے کے طریقوں پر غور کریں گے۔
عرب نیوز کے مطابق روس اور یوکرین کے ساتھ سمندری سرحد کا اشتراک کرتے ہوئے ترکی نے طویل عرصے سے نیٹو کے لیے اپنی اہمیت کو بڑھا کر اور ساتھ ہی روس کی مخالفت نہ کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان ایک غیر جانبدار اور متوازن ثالث کے طور پر کام کرنے کی کوشش کی ہے۔
استنبول ثالثی کانفرنس کے موقع پر روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور ان کے یوکرینی ہم منصب دمتری کولیبا کے درمیان ہونے والی یہ ملاقات 24 فروری کو یوکرین میں روسی مداخلت کے بعد پہلی اعلیٰ سطحی بات چیت ہوگی۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان اور ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن کے درمیان چھ مارچ کو ٹیلیفونک گفتگو میں ترکی کے رہنما نے دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے روس مخالف جذبات پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امن مذاکرات میں ثالثی کی پیشکش کی تھی۔
’روس یوکرینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے‘
ادھر یوکرین کے صدر نے زچہ و بچہ ہسپتال پر حملے کے بعد روس پر ’نسل کشی‘ کا الزام لگایا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق یوکرینی حکام کے مطابق روسی طیاروں نے بدھ کے روز بچوں کے ایک ہسپتال پر بمباری کی تھی۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بدھ کو رات گئے ایک ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ ’یہ کیسا ملک ہے، روسی فیڈریشن، جو ہسپتالوں سے خوفزدہ ہے، زچگی کے ہسپتالوں سے خوفزدہ ہے اور انہیں تباہ کر رہی ہے؟‘
زیلنسکی نے مغرب سے روس پر پابندیاں سخت کرنے کے لیے اپنے مطالبے کو دہرایا تاکہ وہ مذاکرات کی میز پر بیٹھیں اور اس ’وحشیانہ‘ جنگ کو ختم کریں۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کے ہسپتال پر بمباری اس بات کا ثبوت ہے کہ ’یوکرینیوں کی نسل کشی ہو رہی ہے۔‘

شیئر: