انڈیا میں حجاب تنازع، عدالت منگل کو فیصلہ سنائے گی
طالبات کی بڑی تعداد نے سکولوں کا بائیکاٹ کر دیا ہے(فوٹو اے ایف پی)
انڈین ریاست کرناٹک کی ہائی کورٹ حجاب پر پابندی کے حوالے سے منگل کو فیصلہ سنائے گی، جبکہ حکومت نے امن عامہ قائم رکھنے کے لیے بنگلور میں ایک ہفتے کے لیے بڑے اجتماعات پر پابندی لگا دی ہے۔
انڈین نیوز چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق طالبات نے تعلیمی اداروں میں نے حجاب پر لگائی جانے والی پابندی کو چیلنج کیا ہے۔ ان کے مطابق کوئی قانون انہیں حجاب کے استعمال سے منع نہیں کرتا۔
ان کہنا ہے کہ انڈیا کے آئین میں مذہبی آزادی کے تحت حجاب پہننے پر پابندی نہیں اور کوئی تعلیمی ادارہ اسے پہننے سے نہیں روک سکتا۔
کرناٹک حکومت نے عدالت میں موقف اپنایا کہ انڈیا میں حجاب پہننے پر پابندی نہیں ہے، لیکن ادارے کے ڈسپلن کےلیے پابندی لگائی گئی۔
جنوری میں ادوپی کے ایک سکول کی طالبات نے حجاب اتارنے سے انکار کر دیا تھا اور اس پابندی کے خلاف پانچ طالبات عدالت چلی گئی تھیں اور احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔
اس کیس کو سننے والے جج نے تا حکم ثانی حجان یا مذہبی علامت کا کوئی لباس پننے پر پابندی لگاتے ہوئے اس حوالے سے لارجر بینچ بنانے کا حکم دیا تھا۔
حجاب پر پابندی کے بعد انڈیا میں طالبات کی بڑی تعداد نے سکولوں کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔
فروری میں انڈیا کی ریاست کرناٹک کے ایک کالج میں زعفرانی مفلر پہنے طالب علموں نے مہاتما گاندھی میموریل کالج میں حجاب پہنی طالبہ کو ہراساں کیا اور ان کے خلاف نعرے لگائے تھے۔
اس موقعے پر مسکان نامی لڑکی نے اللہ اکبر کے نعرے لگا کر ہجوم کو جواب دیا اور ان کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی۔ اس کے بعد مسکان سے اظہار یکجہتی کے لیے انڈیا اور پاکستان میں سوشل میڈیا پر ’اللہ اکبر‘ کا ٹرینڈ بھی بن گیا تھا۔