Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’او آئی سی اجلاس میں چینی وزیر خارجہ کی شرکت بڑا پیغام ہے‘

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں چین کے وزیر خارجہ شرکت ایک بہت بڑا پیغام اور اشارہ ہے۔
منگل کو او آئی سی وزرائے خارجہ کا 48 واں اجلاس شروع ہونے سے قبل اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ ’او آئی سی کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ چین کے وزیر خارجہ اجلاس میں نہ صرف شریک ہو رہے ہیں بلکہ خطاب بھی کریں گے۔‘
شاہ محمود قریشی کے مطابق ’چین نے پاکستان کو پیغام دیا ہے کہ وہ تنہا نہیں ہے، ہم ہر آڑے وقت میں کل بھی تمہارے ساتھ تھے اور آج بھی ہیں۔‘
وزیر خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ چین کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے جو قیاس آرائیاں ہو رہی تھیں، ان پر پانی پھر گیا ہے۔
’جو لوگ اس کو ایک رنگ رہے تھے، اس میں بھنگ پڑ گئی ہے۔‘
شاہ محمود قریشی نے دوسرے پیغام کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ چینی وزیر خارجہ کی موجودگی سے یہ بھی ظاہر ہے کہ چین مسلم امہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو وسعت دینا چاہتا ہے، جس کو پاکستان خوش آمدید کہتا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد میں ہونے والے پچھلے او آئی سی اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’اس میں پاکستان نے دنیا کی توجہ افغانستان کی صورت حال کی طرف مبذول کرائی تھی جبکہ اس اجلاس میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا جائے گا۔‘
’مجھے خوشی ہے کہ امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے روہنگیا مسلمانوں کا ذکر کیا ہے لیکن کشمیر کے مسلمانوں کا ذکر کون کرے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’آج اس اجلاس میں وزیراعظم کشمیر کا علم بلند کریں گے اور واضح پیغام دیا جائے گا کہ کشمیریو ہم تمھہارے ساتھ ہیں۔‘
شاہ محمود قریشی کے مطابق ’او آئی سی اقوام متحدہ کے بعد سب سے اہم پلیٹ فارم ہو سکتا ہے، اگر ہم میں ایکا ہو تب۔‘
’ہم اگر بٹے رہے تو تقریباً دو ارب مسلمان مایوس رہیں گے۔‘

شیئر: