تہذیبوں کے تصادم کے خلاف ہیں: چین کا او آئی سی کے ساتھ مل کر چلنے کا اعلان
تہذیبوں کے تصادم کے خلاف ہیں: چین کا او آئی سی کے ساتھ مل کر چلنے کا اعلان
منگل 22 مارچ 2022 16:09
وسیم عباسی -اردو نیوز، اسلام آباد
چینی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ اسلامی دنیا کے مسائل اور خصوصا مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کے لیے چین کی حمایت کوئی ڈھکی چھپی نہیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر وزارت خارجہ)
دنیا کی ایک بڑی طاقت چین نے اسلام آباد میں ہونے والی او آئی سی وزرائے خارجہ کانفرنس میں اسلامی دنیا کے ساتھ تجارتی اور ثقافتی تعلقات بڑھانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین تہذیبوں کے درمیان تصادم کی بجائے ڈائیلاگ پر یقین رکھتا ہے۔
منگل کو اسلام آباد میں منعقدہ او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا اجلاس اس وجہ سے منفرد تھا کہ اس میں پہلی بار چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی اور اسلامی دنیا کے ساتھ چلنے کا ارادہ ظاہر کیا۔
او آئی سی اجلاس سے خصوصی خطاب میں چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ چین اسلامی دنیا کا دوست ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلامی اور چینی تہذیبوں نے انسانی تاریخ میں اہم اقدار متعارف کروائیں اور دونوں تہذیبوں کے روابط تاریخی ہیں۔
’چین تہذیبوں کے تصادم پر یقین نہیں رکھتا بلکہ تہذیبوں کے درمیان ڈائیلاگ کا حامی ہے تاکہ انسانیت مشترکہ طور پر بہتر مستقبل کی طرف گامزن ہو۔‘
او آئی سی وزرائے خارجہ کے 48 ویں اجلاس میں چینی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ اسلامی دنیا کے مسائل اور خصوصا مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کے لیے چین کی حمایت کوئی ڈھکی چھپی نہیں۔
یاد رہے کہ چین میں کورونا وبا کے ابتدائی دنوں میں او آئی سی کے متعدد رکن ممالک نے چین کو ابتدائی مدد فراہم کی تھی جس کا وزیر خارجہ وانگ ژی نے خصوصی شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ بعد میں چین نے 50 کے قریب اسلامی ممالک کو ایک ارب کے قریب کورونا ویکسین کی خوراکیں فراہم کیں۔
چینی وزیر خارجہ نے بتایا کہ چین کے ساتھ 54 او آئی سی ممالک نے ’بیلٹ اینڈ روڈ‘ معاہدے کی دستاویز پر دستخط کیے ہیں جس میں سرمایہ کاری کا مکمل حجم 400 ارب امریکی ڈالر ہوگا۔
’اس سے نا صرف سے چینی عوام بلکہ اسلامی ممالک کے عوام بھی مستفید ہوں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ چین مسلم دنیا کے ساتھ شراکت داری کے لیے تیار ہے۔ دہشت گردی کو کسی ایک فرقے کے ساتھ جوڑنے کی مخالفت کرتے ہیں۔
وانگ ژی کا کہنا تھا کہ کشمیر پر او آئی سی ممالک کے موقف اور فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت کرتے ہیں۔
اس سے قبل کانفرنس کے لیے اسلام آباد پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو میں چینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کی او آئی سی اجلاس میں شرکت چین کی اسلامی ممالک کے ساتھ تعاون کو مزید گہرا کرنے کی بھرپور خواہش کی عکاسی ہے۔
وانگ ژی نے کہا ’او آئی سی وزرائے خارجہ کی کونسل کے اس اجلاس کا موضوع اتحاد، انصاف اور ترقی کے لیے شراکت داری ہے جو موجودہ بین الاقوامی صورتحال میں خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ چار کلیدی الفاظ سیشن میں چین کی شرکت کے اہداف چین اور ہمارے مسلمان دوستوں کے درمیان اتفاق رائے ہیں۔‘
’چین یہاں شراکت داری کے لیے آیا ہے۔ چین اور عالم اسلام کے درمیان گہرے تاریخی تعلقات ہیں، وہ ایک جیسی اقدار کے متلاشی ہیں اور تاریخی مشنز کا اشتراک کرتے ہیں۔ دو عظیم تہذیبوں کے احیا کے عظیم عمل میں ہم اسلامی ممالک میں اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر باہمی افہام و تفہیم اور باہمی تعاون کے ساتھ چلنے کے لیے تیار ہیں۔‘
او آئی سی اجلاس کے میزبان پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی اجلاس میں چین کے وزیر خارجہ شرکت ایک بہت بڑا پیغام اور اشارہ قرار دیا۔
منگل کو او آئی سی وزرائے خارجہ کا 48 واں اجلاس شروع ہونے سے قبل اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ او آئی سی کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ چین کے وزیر خارجہ اجلاس میں نہ صرف شریک ہو رہے ہیں بلکہ خطاب بھی کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چینی وزیر خارجہ کی موجودگی سے یہ بھی ظاہر ہے کہ چین مسلم امہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو وسعت دینا چاہتا ہے جس کو پاکستان خوش آمدید کہتا ہے۔