Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’قصائی پوتن اقتدار میں نہیں رہے گا‘، بائیڈن کے بیان پر وائٹ ہاؤس کی وضاحت

بائیڈن نے اپنی تقریر میں روسی صدر پوتن کے خلاف جنگ کو ’آزادی کے لیے نئی جنگ‘ قرار دیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن روس میں پوتن کے ’اقتدار کا خاتمہ‘ نہیں چاہتے۔
خبر ایجنسیوں اے ایف پی اور روئٹرز کے مطابق وائٹ ہاؤس کی جانب سے یہ بیان ہفتے کو اس وقت سامنے آیا جب امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنی ایک تقریر میں کہا تھا کہ ولادیمیر پوتن ’اب اقتدار میں نہیں رہ سکتے۔‘
وائٹ ہاؤس نے جوبائیڈن کے سخت بیان کی چند ہی منٹ بعد وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’صدر بائیڈن کا موقف یہ تھا کہ پوتن کو خطے کے ممالک اور پڑوسیوں کے خلاف طاقت کے استعمال کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔‘
وائٹ ہاؤس نے مزید کہا کہ ’بائیڈن روس میں پوتن کی حکومت کی تبدیلی کی بات نہیں کر رہے تھے۔‘
دوسری جانب کریملن نے امریکی صدر کے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ روسیوں کی مرضی ہے وہ کسے اپنا صدر منتخب کرتے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کی جانب سے ایک سوال کے جواب میں کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ ’اس چیز کا فیصلہ بائیڈن کے کرنے کا نہیں ہے۔ روس کا صدر روسی عوام منتخب کرتے ہیں۔‘
امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنے اس بیان سے قبل اسی دن یوکرین سے بھاگ کر پولینڈ کے دارالحکومت پہنچنے والے پناہ گزینوں سے بات چیت کے دوران روسی صدر پوتن کو ’قصائی‘ کہا تھا۔
صدر بائیڈن نے ہفتے کے روز کہا کہ مغرب روس کے حملے کے خلاف متحد ہے لیکن انہوں نے یہ واضح کیا کہ نیٹو ایک دفاعی سکیورٹی الائنس ہے جس نے کبھی روس کے زوال کی خواہش نہیں کی۔
بائیڈن نے یہ خطاب ورسا کے رائل کیسل میں پولینڈ کے سیکڑوں منتخب عہدے داروں ، طلبہ اور امریکی سفارت خانے کے اہل کاروں سے کیا۔ اس دوران کئی شرکا نے امریکہ ، پولینڈ اور یوکرین کے جھنڈے بھی تھامے ہوئے تھے۔
اس موقعے پر صدر بائیڈن نے کہا کہ ’مغرب آج مضبوط اور ماضی کی نسبت زیادہ متحد ہے۔‘

جوبائیڈن نے یوکرینی پناہ گزینوں سے بات چیت کے دوران روسی صدر پوتن کو ’قصائی‘ کہا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

بائیڈن نے اپنی تقریر میں روسی صدر پوتن کے خلاف جنگ کو ’آزادی کے لیے نئی جنگ‘ قرار دیا اور کہا کہ دنیا کو ’ایک طویل جنگ‘ کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
انہوں نے روس کو خبردار کیا کہ وہ نیٹو ممالک کی حدود کی جانب ایک انچ بھی پیش قدمی نہ کرے۔ اگر ایسا ہوا تو روس کو پسپا کرنا اس اتحاد کے تمام اراکین کا ’مقدس فریضہ‘ ہو گا۔

شیئر: