Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسلمان نوجوان نے نیویارک سب وے کے حملہ آور کی گرفتاری میں کیسے مدد کی؟

شامی پناہ گزین زیک تاہان پانچ برس قبل امریکہ آئے تھے۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکہ کے شہر نیویارک میں پولیس نے بروکلن سٹیشن پر فائرنگ کر کے 10 سے زائد افراد کو زخمی کرنے والے حملہ آور کو ایک شامی پناہ گزین کی مدد سے گرفتار کیا گیا ہے۔
امریکی میڈیا کی خبروں اور سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں ایک شامی پناہ گزین کو انتہائی پرجوش انداز میں حملہ آور کی گرفتاری کی کہانی سناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
زیک تاہان نامی شامی پناہ گزین کا کہنا ہے کہ وہ حملہ ہونے والی جگہ سے تھوڑی دور ایک سٹور میں کام کر رہے تھے جب انہوں نے سی سی ٹی وی کیمرے میں مشبہ شخص کو دیکھا اور پولیس کو اطلاع دی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں سٹور کے اندر کام کر رہا تھا۔ میں سکیورٹی کیمروں (مانیٹرنگ) پر کام کرتا ہوں۔ میں نے کیمرے میں اسے (حملہ آور) کو سائیڈ واک پر چلتے ہوئے دیکھا اور سوچا او میرے خدا یہ تو وہی آدمی ہے۔‘
زیک مزید بتاتے ہیں کہ اس شخص نے اپنی پشت پر ایک بیگ لٹکایا ہوا تھا اور وہ انہوں نے زمین پر رکھ دیا۔
شامی پناہ گزین جو پچھلے پانچ برس سے امریکہ میں مقیم ہیں کہتے ہیں کہ ’میں نے لوگوں کو ان کے ارگرد گرد چلتے ہوئے دیکھا اور انہیں بتایا کہ دوستوں خیال رکھیں اور اس سے دور رہیں۔‘
 زیک تاہام کے مطابق انہیں چیختا ہوا دیکھ کر لوگوں نے سمجھا کہ شاید ان کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں۔
’لوگ سمجھے کے شاید میں پاگل ہوں۔ شاید وہ سوچ رہے تھے کہ میں منشیات استعمال کرتا ہوں لیکن میں نہیں کرتا کیونکہ میرا روزہ ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس دوران ایک پولیس کی گاڑی دیکھی اور انہیں حملہ آور کی موجودگی کی اطلاع دی۔
زیک تاہان کی بہادری پر سوشل میڈیا صارفین انہیں سراہ رہے ہیں اور انہیں ہیرو قرار دے رہے ہیں۔
عبیداللہ بہیر نامی صارف نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’ایک مسلمان پناہ گزین نے بروکلن سب وے حملے میں ملوث شخص کو پکڑنے میں مدد دی۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’جب کچھ مسلمان افراد کے جرائم کی وجہ سے پورے اسلام کو کٹہرے میں کھڑا کردیا جاتا ہے تو آج ہم سب کو زیک کے اقدام کا کریڈٹ بھی دیا جانا چاہیے۔‘
’اور انہوں نے یہ سب اس وقت کیا جب وہ روزے سے تھے۔‘
شامی پناہ گزین کی بہادری نے انہیں کچھ ہی منٹوں میں اردگرد موجود لوگوں کا ہیرو بنا دیا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک اور ویڈیو میں زیک کو حملہ آور کی گرفتاری کے بعد نیویارک پولیس کی گاڑی میں بیٹھا دیکھا جا سکتا ہے اور ان کے اطراف میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جو ان کے لیے تالیاں بجا رہی ہے۔
تاہم خبر رساں ایجنسی ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق قانون نافذ کرنے والے حکام نے کا کہنا ہے کہ ملزم نے پولیس کو خود فون کرکے بتایا کہ وہ کہاں موجود ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ حملہ آور پہلے ہی اپنی گرفتاری کے لیے رضامند تھا لیکن پولیس کے وہاں پہنچنے پر زیک نے بروقت حملہ آور کو پہچاننے میں حکام کی مدد کی۔
واضح رہے 62 سالہ فرینک آر کو پُر ہجوم سٹیشن پر فائرنگ کے تقریباً 30 گھنٹے بعد حراست میں لیا گیا تھا۔

شیئر: