پاکستان کے صوبہ پنجاب کے گورنر عمر سرفراز چیمہ نے صدر مملکت کو ایک تفصیلی خط لکھا ہے جس میں انہوں نے نو منتخب وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کا حلف نہ لینے کی وجوہات بیان کی ہیں۔
چھ صفحات پر مبنی اس خط میں انہوں نے صدر مملکت عارف علوی کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ صوبے میں اس وقت سے آئینی بحران جاری ہے جب وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے اپنے عہدے سے متنازع استفعی دیا تھا۔
انہوں نے لکھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کا عہدہ آئینی ہے اور بہت ہی زیادہ احتیاط کا متقاضی ہے۔
مزید پڑھیں
-
’صدر وزیراعلیٰ پنجاب سے حلف لینے کے لیے نیا نمائندہ مقرر کریں‘Node ID: 663431
-
گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کی طبیعت اچانک ناساز، ہسپتال داخلNode ID: 663761
’میں بطور گورنر نئے وزیر اعلیٰ کا حلف لینے سے گریز کر رہا ہوں جس کی میرے پاس آئینی وجوہات ہیں۔‘
گورنر عمر سرفراز نے مزید لکھا کہ ’لاہور ہائی کورٹ میں دائر پیٹیشن کے فیصلے کے پیرا گراف چار کے تحت یہ معاملہ آپ کو سونپا گیا ہے بلکہ ایک طریقے سے حکم دیا گیا ہے کہ میرے حلف نہ لینے کی وجوہات کو آپ ریکارڈ کریں۔ میرے خیال میں یہ ایک درست بات نہیں ہے۔‘
اپنی وجوہات تحریر کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ ’ہائی کورٹ نے جب وزیراعلیٰ کے انتخاب کا حکم دیا تو اس میں لکھا کہ اس انتخاب کو آئینی تقاضے پورے کرتے ہوئے مکمل کیا جائے۔ جبکہ ڈپٹی سپیکر کو یہ آئینی عمل پورا کرنے کے لیے پورے طرح اختیارات دیے گئے۔‘
خط میں گورنر نے وزیر اعلیٰ کے انتخاب سے متعلق آئینی شقوں اور رولز کو لکھنے کے بعد ایک پیراگراف میں بتایا کہ ’اسمبلی میں ہونے والے انتخاب میں زیادہ ساری قانونی موشگافیاں پائی گئیں جو آئین کی منشا پر پورا نہیں اترتیں اور اس حوالے سے میڈیا پر دستیاب فوٹیجز کا سہارا لیا جا سکتا ہے۔‘
