نئی دہلی- - - - - محکمہ انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ نے جمعہ کو دوسرے مرحلے کے تحت "کلین منی آپریشن " شروع کردیا ہے جس کے تحت ان لوگوں کا حساب کتاب چیک کیا جائیگا جنہوں نے وزیراعظم نریندر مودی کے 8 نومبر کے نوٹ بندش اعلان کے بعد اپنا کالا دھن بینکوں میں جمع کرایا۔ اب تک ایسے لوگوں اور کمپنیوں کی تعداد تقریباً 60 ہزار بتائی گئی ہے جن کیخلاف انکم ٹیکس محکمہ تحقیقات کرے گا۔ سینٹرل بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکسیشن نے اس سلسلے میں بتایا کہ 28 فروری تک تقریباً 60 ہزار افراد اور کمپنیوں کے علاوہ بہت سے ایسے لوگوں نے بھی کالا دھن بینکوں میں جمع کرایا ہے جس کی مالیت اس وقت 9334 کروڑ روپے ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ رقم کالا دھن ہے جس کو خفیہ طریقے سے کسی نہ کسی بہانے بینکوں میں جمع کرایا اور کچھ دولت ایسی ہے جو بیرون ملک منتقل کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ جن 60 ہزار افراد اور کمپنیوں کی نشاندہی کی گئی ہے اُن میں 1300 انتہائی خطرناک عناصر بھی شامل ہیں۔ ان سب کیخلاف تحقیقات کا عمل شروع ہوچکا ہے ۔ ان پر الزام ہے کہ نوٹ بندش کے دو ر میں انہوں نے نقدی سے خریداری کی اور اس کو املاک کی خریداری پر صرف کیا گیا۔ ان میں ایسے بھی 6600 معاملات شامل ہیں جن کا تعلق ترسیل ز ر کی برآمد سے ہے ۔ جن معاملات میں نوٹس جاری کئے گئے ہیں اور محکمہ کو جواب موصول نہیں ہوا ان کیخلاف تفصیلی تحقیقات کرنا یقینی ہے۔ واضح رہے کہ نوٹ بندش کے بعد بعض کمپنیوں اور صنعتکاروں اور تاجروں نے غیر محسوب آمدنی کو بینکوں میں جمع کرایا تھا ۔ چونکہ اس پر انکم ٹیکس ادا نہیں ہوا اس لئے بینکوں میں یہ رقم یا آمدنی سفید تو ہوگئی مگر انکم ٹیکس ابھی باقی ہے۔ سینٹرل بورڈ نے بتایا کہ آپریشن’’ کلین منی ایڈوانس ڈیٹا ‘‘ کی بنیاد پر شروع کیا گیا ہے جس میں سرکاری وسائل اور آمدنی میں اضافے ہوگا لیکن اس بات کا خیال رکھا جائے گا کہ ٹیکس دہندگان کو اس آپریشن سے زیادہ پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ بورڈ ترجمان کے مطابق پہلے آپریشن کے نتائج نمایاں ہوگئے ہیں اور مالی سال 2016-17 ء میں جمع ہونے والے انکم ٹیکس گوشواروں کی تعداد میں 21.7 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ انکم ٹیکس کی مجموعی وصولی 14 فیصد بڑھی یہ جو گزشتہ3 سالوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔ یہی نہیں بلکہ ذاتی انکم ٹیکس، مستقل تخمینہ ٹیکس اور ذاتی تخمینہ ٹیکس میںبھی بالترتیب 18، 25 اور 22 فیصد اضافہ ہوا ہے جو اچھی پیشرفت ہے اور جس کی بنیاد پر غیر محسوب آمدنی جسے کالا دھن بھی کہتے ہیں منظرعام پر آئی ہے۔